Book Name:Ahad Torne Ke Nuqsanat
سَلَّم کا دامنِ رحمت تھام لو، ہم تمہیں دُنیا و آخرت میں بلند مقام عطا فرما دیں گے۔([1])
بےدام ہی بِِک جائیے بازارِ نبی میں اس شان کے سَوْدے میں خسارے نہیں ہوتے
(2):دوسرا عہد وہ ہے جو انہوں نے رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے ساتھ کیا تھا۔ جب پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہجرت کر کے مدینۂ پاک تشریف لائے تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے یہاں آباد یہودیوں کے ساتھ باقاعدہ تحریری معاہدہ فرمایا تھا، اس میں شرائط طَے کی گئی تھیں، ایک شرط یہ بھی تھی کہ اگر کوئی باہَری دُشمن مدینے پر حملہ کرے گا تو مسلمان اور یہود مِل کر اس کا مُقابَلَہ کریں گے۔
یہ 2 عہد تھے: (1):ایک اللہ پاک سے عہد (2):دوسرا رسولِ ذیشان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے ساتھ عہد۔([2]) بنی اسرائیل نے یہ دونوں عہد توڑ دئیے! اللہ پاک سے کیا ہوا عہد یُوں توڑا کہ رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر اِیْمان نہ لائے اور رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سے کیا ہوا عہد یُوں توڑا کہ غزوۂ اَحْزاب کے موقع پر قریش کے ساتھ مِل کر اُنہوں نےخُود ہی مدینہ شریف پر حملہ کر دیا۔ یہ دونوں عہد انہوں نے توڑے، اس پر اللہ پاک نے فرمایا: ([3])
اَوَ كُلَّمَا عٰهَدُوْا عَهْدًا نَّبَذَهٗ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْؕ-بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ(۱۰۰)(پارہ:1، سورۂ بقرۃ:100)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان : اور جب کبھی انہوں نے کوئی عہد کیا تو ان میں سےایک گروہ نے اس عہد کو پھینک دیا بلکہ ان میں سے اکثر مانتے ہی نہیں