Book Name:Mohabbat e Rasool Ke Waqiat
تک پہنچے ہوئے تھے، انہوں نے جب اُونٹ کو دیکھا کہ محبوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے حُضُور سجدہ کر رہا ہے تو اُن کے دِل مچل گئے، عشقِ رسول نے جوش مارا، اَدَب کے ساتھ عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! یہ تو جانور ہے، بے سمجھ بھی ہے، اس کے باوُجُود آپ کی انتہائی تعظیم کرتے ہوئے سجدہ کر رہا ہے، حُضور! ہم تو انسان ہیں، اللہ پاک نے ہمیں عقل عطا فرمائی ہے (ہم پر آپ کے جتنے احسانات ہوئے ہیں، اتنے تو کسی پر نہ ہوئے) ہمارا حق زیادہ بنتا ہے کہ ہم تعظیم کے لئے سجدہ کیا کریں۔ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: کسی انسان کے لئے جائِز نہیں کہ انسان کو سجدہ کرے، اگر انسان کو سجدہ جائِز ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے کیونکہ شوہر کا حق بہت زیادہ ہے۔ ([1])
اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں:
پیشِ نظر وہ نو بہار، سجدے کو دِل ہے بے قرار روکیے سَر کو روکیے ہاں یہی امتحان ہے([2])
وضاحت: نظروں کے سامنے پیارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا جلوۂ مبارکہ ہے، اللہ پاک کے انوار و تجلیات کا مظہر ہے، اس کی تخلیق کا شاہکار ہے، ان جلووں میں ڈوب کر دل سرجھکانے کو بیقرار ہے، مگر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کیا فرماتے ہیں: کہ اے عاشقِ رسول ! اپنی بیقراری کو سنبھالوں ، یہی اصل امتحان ہے کیوں کہ شریعت اس کی اجازت نہیں دیتی۔
دوسری جگہ لکھتے ہیں:
اے شوقِ دِل! یہ سجدہ گر اُن کو روا نہیں
اچھا! وہ سجدہ کیجیے! کہ سر کو خبر نہ ہو([3])