Mohabbat e Rasool Ke Waqiat

Book Name:Mohabbat e Rasool Ke Waqiat

خُدا کی قسم! آپ مجھے میری جان سے بھی زیادہ مَحْبُوب  ہیں۔یہ سن کرآپ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشادفرمایا : اَلْاٰنَ يَاعُمَر یعنی اے عمر! اب (تم اِیْمان کے بلند تَرِین درجے پر پہنچ گئے ہو)۔ ([1])

پیارے اسلامی بھائیو!پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ذاتِ والا صفات ہمیں جان سے بھی زیادہ عزیز ہونی چاہیے۔اگرچہ ہم زَبانی طور پر پیارے آقا صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اپنی جان سے زیادہ عزیز کہتے اور محبّت  کا دَم بھرتے ہیں لیکن یہاں بس کہنا کافِی نہیں ہے بلکہ عملی طَور پر محبّتِ رسول  کا بھرپُور اِظْہار ہونا چاہئے۔ ہمارے بزرگانِ دین، اللہ  پاک کے نیک بندے رحمۃُ اللہ  علیہم صرف گُفتار  کے غازی نہیں ہوتےتھے بلکہ محبّتِ رسول ان کے عمل اور کردار سے جھلکتی تھی۔ اُنہیں سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے اِس قدر والہانہ عشق تھاکہ جس کی مثال نہیں ملتی، وہ پیارے آقا صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ہر ہر اَدا کو اپنانے کی کوشش کیا کرتے تھے یہاں تک کہ اگر کسی حدیثِ پاک کو بیان کرتے ہوئے پیارے آقا صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے کوئی خاص اَدا اَپنائی ہوتی تو صحابۂ  کرام رَضِیَ اللہ  عنہ م بھی اُس حدیثِ پاک کو بیان کرتے ہوئے اس خاص اَدا کو اپنایا کرتے تھے ۔

بیان کے دوران مسکرا دئیے...!!

حضرت عبد اللہ  بن مسعود رَضِیَ اللہ  عنہ   جو صحابئ رسول ہیں، ایک مرتبہ آپ حدیثِ پاک بیان فرما رہے تھے، دورانِ بیان (ابھی حدیث شریف پُوری بھی نہیں ہوئی تھی، اس کے دوران ہی) آپ کے ہونٹوں پر مسکراہٹ پھیل گئی۔ حاضرین سے فرمانے لگے:تم مجھ سے پوچھتے نہیں کہ میں کیوں مُسکرایا؟ سب نے عرض کی: آپ کیوں مُسکرا ئے؟ ارشاد فرمایا:


 

 



[1]... بخاری،کتاب الایمان  وا لنذور، باب کیف کانت یمین النبی، صفحہ: 1622،حدیث:6632ملتقطاً۔