Book Name:Mohabbat e Rasool Ke Waqiat
پیارے اسلامی بھائیو! صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہ م کا سُنّت کی پیروی کا جذبہ دیکھیے! اس کی روشنی میں ہم اپنے دعوئ محبّت کا جائِزہ لیں، صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہ م کس والہانہ انداز سے، محبّتِ رسول میں ڈُوب کر، ادائے مصطفےٰ کو ادا کیا کرتے تھے، ایک ہماری محبّت ہے...!! بس خالی دعوے ہیں، آہ! جب ہمارے سامنے نبئ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ذکرِ خیر ہوتا ہے تو ہم پر کوئی خاص کیفیت طاری نہیں ہوتی! اِس کے بَر خِلاف جب ہمارے بزرگانِ دین رحمۃُ اللہ علیہم کے سامنے پیارے آقا،مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ذکرِ خیر ہوتا تو ہیبت و جلال سے اُن کے چہروں کا رنگ بدل جاتا اورعشق و محبّت میں اُن کی آنکھوں سے آنسوں جاری ہو نے لگتے۔ اس ضمن میں 2رِقَّت انگیز واقعات سنیے! اور عشقِ رسول میں اِضافہ کیجیے!
(1):ہمیں اُن پر رحم آنے لگتا
حضرت اِمام مالک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ حضرت اَیوب سِخْتِیَانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے سامنے جب پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی حدیث ِمبارکہ بیان کی جاتی تو وہ اِس قدر روتے کہ ہمیں اُن پر رحم آنے لگتا۔([1])
(2):ذکرِ مُبارَک سنتے ہی سنجیدہ ہو جاتے
حضرت اِمام ابنِ سیرین رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ بڑے ہنس مُکھ اور شَگُفتہ مِزاج تھے لیکن جب اُن کے سامنے پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ذکر ِ خیر ہوتا تو * بالکل سنجیدہ ہوجاتے*چہرے پر رُعب طاری ہو جاتا*بدن مُبارَک سے عاجزی و اِنکساری ظاہر ہونے لگتی *اور ہنسی والا اَنداز بالکل ختم ہو جاتا۔([2])