Mohabbat e Rasool Ke Waqiat

Book Name:Mohabbat e Rasool Ke Waqiat

مَاھٰذِہِ الْجَفْوَۃُ یَا بِلَال! اَمَا اٰنَ لَکَ اَنْ تَزُوْرَنِیْ یعنی اے بلال! یہ کیا جَفا ہے! کیا ابھی وہ وقت نہ آیا کہ تم میری زیارت کے لیے  حاضرہو جاؤ۔

فرمانِ والا شان  سنتے ہی حضرت بلال  رَضِیَ اللہ  عنہ  رَخْتِ سفر باندھ کر سواری پر سوار ہوئے اور مدینہ شریف کی طرف چل پڑے۔ آپ بڑی تیزی کے ساتھ  منزلوں پر منزلیں طے کرتے ہوئے مدینۂ پاک کی طرف بڑھتے چلے جارہے تھے۔

اللہ  اکبر! جس کی کمر عزمِ طیبہ کے لیے  بندھی ہو اُسے اِرد گرد کے ماحول سے کوئی سرو کار نہیں ہوتا اس لیے  حضرت بلال رَضِیَ اللہ  عنہ  پر صرف ایک ہی دُھن سوار تھی کہ جلد اَز جلد پیارےآقا صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے قدموں میں پہنچ جاؤں۔

گھر سے کہیں اچھا ہے مدینے کا مسافر     یہاں صبحِ وطن شام غریب الوطنی ہے

کہتا ہے مسافر سے یہ ہر نخلِ مدینہ        آرام ذرا لے لو یہاں چھاؤں گھنی ہے

آخر کار یہ عاشقِ زار مدینۂ  پاک کی مہکی مہکی فضاؤں میں پہنچ گئے، مدینہ شریف کی گلیوں میں پہنچتے ہی دل کی دنیا بدل گئی، کیف ومستی کا عالَم طاری ہوگیا،دیوانہ وار مدینہ شریف کی گلیوں میں تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو تلاش کرنے لگے، جب رسول اللہ  صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مدینہ شریف کی گلیوں میں نظر نہ آئے تو  مسلمانوں کی پیاری اَمّی جان حضرتِ بی بی عائشہ رَضِیَ اللہ  عنہ ا کے حجرے میں موجود رَسولِ کریم صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی قَبرِ اَنور پر پہنچے اور رو رو کر عرض کی: یا رسولَ اللہ  صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! حَلَب سے غلام کو زیارت کے لیے  بلایا اور   جب غلام  زیارت کے لیے  حاضر ہوا تو آپ پردہ میں چھپ گئے۔

الغرض! اِدھر عرض و معروض پیش کی جا رہی تھی اور اُدھر مدینۂ پاک میں یہ خبر تیزی سے پھیل گئی کہ مؤذنِ رسول حضرت بلال رَضِیَ اللہ  عنہ  مدینہ شریف میں تشریف لے