Book Name:Mohabbat e Rasool Ke Waqiat
اب تو پائے نا ز سے میں اے فرشتو!کیوں اٹھوں کہ مرکے پہنچا ہوں یہاں اس دِلرُبا کے واسطے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
اے عاشقانِ رسول! موت مؤمن کے لیے تحفہ ہے ([1])اور یہ پیارے آقا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت کا ایک ذریعہ ہے ۔اِسی لیے مؤمن موت سے نہیں گھبراتا بلکہ وہ خوش ہوتا ہے کہ مرنے کے بعد اُسے قبر میں سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت نصیب ہوگی۔
تمام مال و اولاد کے بدلے زیارتِ رسول
پیارے آقا،مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: میرے وصالِ ظاہری کے بعد ایسے لوگ بھی ہوں گے جو تمنا کریں گے کہ کاش! اُن کا تمام مال اور اولاد اُن سے لے لی جائے اور اِس کے بدلے وہ میری زیارت کر سکیں۔([2])
قسمت مجھے مل جائے بلالِ حبشی کی
دم عشقِ مُحَمَّد میں نکل جائے تو اچھا ہے
تمام مسلمانوں کی پیاری اَمِّی جان حضرتِ بی بی عائشہ رَضِیَ اللہ عنہ ا کی خدمتِ بابرکت میں حاضِر ہوکر ایک خاتون نے عرض کی: مجھےتاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نبوت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک قبر کی زیارت کروا دیجیے۔حضرتِ بی بی عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ عنہ ا نے حُجرہ شریف کھولا اور اُس خاتون نے قَبر ِانور کی زیارت کرکے روتے روتے جان دے