Book Name:Pyaray Aaqa Ka Pyara Naam
7 وِیں صدی ہجری کے بزرگ حضرت علّامہ فخر الدین حَرَّالی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: لفظِ اُمِّی کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک نے سب لوگوں کو جس فطرت پر پیدا فرمایا، ہمارے محبوب نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کواُن سب سے جُداگانہ، بےمثل و بےمثال فطرت پر پیدا فرمایا ہے۔([1])
مطلب یہ ہے کہ اس دُنیا میں جتنے بھی لوگ آئے ہیں، سب کی فطرت(Nature) میں پڑھنا لکھنا رکھا گیا ہے، آپ نے اپنے گھروں میں دیکھا ہو گا، بچہ جب بولنا شروع کرتا ہے، چیزوں کو دیکھنا اور سمجھنا شروع کرتا ہے تو وہ بہت سارے سوال پوچھتا ہے، بابا! یہ کیا ہے؟ بابا! وہ کیا ہے؟ ابّو!اس چیز کو کیا کہتے ہیں؟ابُّو!وہ چیز کیا کام کرتی ہے؟ اس طرح بچے بہت سارے سوال پوچھتے ہیں، بعض اوقات تو ایک ہی سانس میں کئی کئی سوالات (Questions) بھی پوچھ جاتے ہیں، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس دُنیا میں ہر ایک کی فطرت میں سیکھنا رکھا گیا ہے، جو بھی دُنیا میں آتا ہے، وہ یہاں آ کر سیکھنے اور سمجھنے کی کوشش کرتا ہےمگر قربان جائیے! یہ میرے اور آپ کے آقا، بےمثل و بےمثال نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نِرالی فطرت ہے کہ اللہ پاک نے آپ کی فطرت مبارک میں سیکھنا نہیں بلکہ سکھانارکھا ہے۔