Book Name:Khutba Sunnay Ke Aadab
اکرم، نُورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم خُطبہ اِرشاد فرما رہے تھے، آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اِجْلِسُوْا بیٹھ جاؤ!
حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ صحابئ رسول ہیں، آپ ابھی مسجد میں داخِل ہی ہوئے تھے، دروازے کے پاس تھے، حکمِ مُصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سُنتے ہی فورًا بیٹھ گئے۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ ! یہ ہے خُطبہ سُننے کا مسلمانوں والا اَنداز...!! ہم خطبہ پُوری تَوَجُّہ کے ساتھ سُنیں اور اُس پر عَمَل کی بھی پُوری پُوری کوشش کیا کریں۔
حدیث شریف میں ہے: جُمعہ کے دِن مسجد کے ہر دروازے پر فِرشتے ہوتے ہیں، جو پہلے آتا ہے، اُس کا نام پہلے لکھتے ہیں، جو بعد میں آتا ہے، اُس کا نام بعد میں لکھتے ہیں، یہاں تک کہ جب خطیب منبر پر بیٹھ جاتا ہے، فرشتے اپنے صحیفے (یعنی وہ نورانی کاغذ جن پر نام لکھتے ہیں، اُنہیں) لپیٹ دیتے ہیں اور مسجد میں آ کر تَوَجُّہ سے خُطبہ سُننے لگ جاتے ہیں۔([2])
خُطبہ تَوَجُّہ سے سُننے کے فضائل
حضرت اَبُوہُریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:
اِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فَاغْتَسَلَ الرَّجُلُ،وَغَسَلَ رَاْسَهٗ، ثُمَّ تَطَيَّبَ مِنْ اَطْيَبِ طِيْبِهِ، وَلَبِسَ مِنْ صَالِحِ ثِيَابِهِ، ثُمَّ خَرَجَ اِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يُفَرِّقْ بَيْنَ اثْنَيْنِ، ثُمَّ