Book Name:Khutba Sunnay Ke Aadab
پتا چلا؛ خطبے میں جو صحابہ و اَہْلِ بیت کا ذِکْرِ خیر ہوتا ہے، یہ بھی بڑی سعادت کی بات ہے، عاشقانِ رسول کی نشانی بھی ہے، اِس میں دِل کی پاکیزگی کی علامت بھی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اُن کا ذِکْرِ خیر برکتیں اور رَحمتیں اُترنے کا ذریعہ بھی ہے۔
دوسرے خطبے کے آخر میں ایک جامع اور نصیحت بھری آیت آتی ہے، اللہ پاک فرماتا ہے:
اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآئِ
ذِی الْقُرْبٰى وَ یَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ وَ
الْبَغْیِۚ-یَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ(۹۰)
(پارہ:14، سوۂ نحل:90)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: بیشک اللہ عدل اور احسان اور رشتے داروں کو دینے کا حکم فرماتا ہے اور بے حیائی اور ہر بری بات اور ظلم سے منع فرماتا ہے۔ وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔
اس آیتِ کریمہ میں کل 6 نصیحتیں ہیں: (1): اللہ پاک انصاف (2): نیکی (3): رشتے داروں کے حقوق ادا کرنے کا حکم دیتا ہے (4): بےحیائی (5): بُری بات (6): سرکشی سے منع فرماتا ہے۔
صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: یہ قرآنِ کریم کی سب سے جامِع آیت ہے، اِس میں تمام بھلائیوں اور تمام بُرائیوں کی مَعْلُومات جمع کر دی گئی ہیں۔([1]) حضرت عُثمان بن مَظْعُوْن رَضِیَ اللہ عنہ بلند رُتبہ صحابی ہیں، آپ فرماتے ہیں: پہلے پہل میں نے کلمہ تو پڑھ لیا تھا مگر اسلام میرے دِل میں داخِل نہیں ہوا تھا۔ جب یہ آیتِ کریمہ اُتری تو اسے سُن کر ایمان میرے دِل میں گھر کر گیا۔([2])