Book Name:Khutba Sunnay Ke Aadab
دوسرے خطبے کا بڑا حصّہ صحابہ اور اَہْلِ بیت کے ذِکْرِ خیر پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس میں ترتیب وار *اوّلا خلفائے راشدین (1): پہلے خلیفہ حضرت اَبُوبکر صِدّیق (2): دوسرے خلیفہ حضرت فاروقِ اَعظم (3): تیسرے خلیفہ حضرت عُثمانِ غنی (4): چوتھے خلیفہ حضرت علیُ المرتضیٰ شیرِ خُدا رَضِیَ اللہ عنہ م کے لیے رحمت کی دُعائیں ہوتی ہیں۔
پِھر *حضرت اَبُو مُحَمَّد یعنی امامِ حسن مجتبیٰ*حضرت اَبُو عبدُ اللہ یعنی امام حسین رَضِیَ اللہ عنہما *اِس کے بعد سیّدہ طیبہ حضرت فاطمۃُ الزَّہراء رَضِیَ اللہ عنہا *پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے چچا جان حضرت امیر ِحمزہ اور حضرت عبّاس رَضِیَ اللہ عنہما *اور تمام مہاجرین و اَنصار کا ذِکْرِ خیر ہوتا ہے۔
خطبے میں ذِکْرِ صحابہ ضروری ہے
خطبے میں ذِکْرِ صحابہ کیوں کیا جاتا ہے؟ اِس تَعَلُّق سے حضرت مجدد الف ثانی رحمۃُ اللہ علیہ کا ارشادِ پاک سنیے ! ایک علاقہ تھا: سَمانا۔ وہاں کا رہنے والا کوئی خطیب تھا، اُس نے نیا طریقہ نکالا کہ خطبے میں خلفائے راشدین کا ذِکْرِ نہ کیا۔ اُس سے کہا گیا کہ بھئی! خُلَفائے راشدین کا ذِکْر خطبے میں کیا کرو! اب چاہئے تھا کہ وہ غلطی مان لیتا مگر اس نے آگے سے اکڑ دکھانا شروع کر دی۔ لوگوں نے یہ صُورتِ حال حضرت مجدد الف ثانی رحمۃُ اللہ علیہ کی خِدْمت میں عرض کی۔ حضرت مُجدّد اَلْف ثانی رحمۃُ اللہ علیہ نے اِس پر اُس جاہِل خطیب کی خوب خبر لی اور فرمایا: خطبے میں خُلفَائے راشدین کا ذِکْرِ خیر کرنا خطبے کی شرط اگرچہ نہیں ہے مگر یہ عاشقانِ رسول کی نشانی اور علامت ہے، جو جان بُوجھ کر خطبے میں ذِکْرِ صحابہ نہیں کرتا اُس کا دِل مریض اور باطِن خبیث (یعنی ناپاک) ہے۔([1])