Book Name:Imam Hussain Ke 5 Ausaf
بہت عِبَادت گزار، متقی اور پرہیز گار تھے، علّامہ اِبْنِ اَثِیْرجَزرِی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں: ٭امام حُسَیْن رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کَثْرت سے نمازیں پڑھتے، روزے رکھتے، حج کرتے، صدقہ و خیرات کرتے اور ہر بھلائی کا کام بجا لایا کرتے تھے([1]) ٭شہزادۂِ امامِ عالی مقام حضرت امام زینُ العابِدین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: میرے اَبُّو جان امام حُسَین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ دِن رات میں ایک ہزار نوافِل ادا کیا کرتے تھے ([2])٭امام حُسَیْن رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے مُتَعَلِّق یہ بھی منقول ہے کہ آپ نے 25 حج پیدل ادا فرمائے۔([3])
امام حُسَیْن کی 4 پسندیدہ عِبَادات
عاشُوراء کی رات جب امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ میدانِ کربلا میں تھے،آپ نے اپنے بھائی جان حضرت عبّاس علمبردار رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے فرمایا: کسی طرح جنگ کو کل تک کے لئے ملتوی کروا دیجئے! تاکہ آج رات ہم اللہ پاک کی عِبَادت کر سکیں، اللہ پاک خُوب جانتا ہے کہ مجھے (1):نماز پڑھنا(2):قرآنِ کریم کی تِلاوت کرنا (3):کثرت سے دُعائیں مانگنا اور (4):کَثْرت سے اِسْتَغْفَارکرنا بہت پسند ہے۔ ([4])
پیارے اِسلامی بھائیو!محبّت اطاعت کرواتی ہے،امام ِ عالی مقام امام حسین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے ہماری محبّت کیسی ہے؟ ذرا ہم غور کریں ؟10 محرم شریف کی رات امام حسین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کی ظاہری زندگی مُبارَک کی آخری رات تھی مگراللہ پاک کی عبادت کا ذوق و شوق دیکھئے؟ اور