Book Name:Imam Hussain Ke 5 Ausaf
سُبْحٰنَ اللہ !کیا شان ہے امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کی...!! آپ تِلاوت بھی کرتے تھے اور کس شان کے ساتھ قرآن پڑھتے تھے، اس طرح کہ دِل پر رِقّت طاری ہوتی تھی، اللہ پاک کا خوف اور اس کی محبّت دِل پر چھائی ہوتی تھی، زبان سے تِلاوت جاری ہوتی اور آنکھوں سے خوف و محبّت کے سبب آنسو بہہ رہے ہوتے تھے۔
یقیناً قرآنِ کریم کی تِلاوت کرنا، قرآنِ کریم کی تِلاوت سُننا عین سَعَادت بلکہ بہت فضیلت والی نیکی ہے۔ اگر تِلاوت کرتے وقت، تِلاوت سنتے وقت سُرُور کی کیفیت طاری ہو، دِل محبتِ اِلٰہی میں سَر شار ہو کر مچل رہا ہو، خوفِ خُدا سے کپکپی طاری ہو، آنکھوں سے آنسو جاری ہوں، ایسی تِلاوت کی تَو مَا شَآءَ اللہ ! کیا ہی شان ہے۔ اللہ پاک اپنے نیک بندوں کے پاک اَوْصاف بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے:
اَللّٰهُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِیْثِ كِتٰبًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِیَ ﳓ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُوْدُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّهُمْۚ-ثُمَّ تَلِیْنُ جُلُوْدُهُمْ وَ قُلُوْبُهُمْ اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِؕ (پارہ23،سورۃالزمر:23)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اللہ نے سب سے اچھی کتاب اتاری کہ ساری ایک جیسی ہے، باربار دہرائی جاتی ہے۔ اس سے ان لوگوں کے بدن پر بال کھڑے ہوتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں پھر ان کی کھالیں اور دل اللہ کی یاد کی طرف نرم پڑجاتے ہیں۔
روایت میں ہے : صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم کی یہ حالت تھی کہ جب ان کے سامنے قرآنِ کریم کی تِلاوت کی جاتی تو ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے اور ان کے رونگٹے