Book Name:Imam Hussain Ke 5 Ausaf
لباس کے نیچے رکھوں گا تاکہ جب میں شہید ہو کر زمین پر گِروں تو میرا سَتر نہ کھلے۔ آپ کی خِدْمت میں کپڑا پیش کیا گیا، آپ نے اسے اپنے پہنے ہوئے کپڑوں کے نیچے لپیٹ لیا۔([1])
اللہ اکبر! حالات دیکھئے!٭کربلا کا میدان ہے٭22 ہزار کا لشکر سامنے کھڑا ہے ٭72 تن شہید ہو چکے ہیں ٭حضرت علی اَصغر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے گلے میں لگا ہوا ظالِم کا تیر اپنے ہاتھوں سے کھینچ کر نکالا ہے٭3 دِن سے پانی بند ہے ٭حَلق سوکھ رہا ہے ٭یقین ہے کہ اب بس شہادت کا وقت ہے، رُوح نکلنے کے بعد تو آدمی مُکَلَّف بھی نہیں رہتا مگر جو اللہ پاک کی رضا کا طلب گار ہو، وہ رضا ہی چاہتا ہے، وہ کسی وقت، کسی لمحے، کسی حالت میں، کسی بھی مشکل میں اللہ پاک کی رِضا پانے سے پیچھے نہیں ہٹتا، وہ ہر وقت بس اللہ پاک کو راضی کرنے ہی کے رستے نکالتا ہے، دیکھئے! امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کن حالات میں ہیں اور فِکْر کیا ہے؟ جب میں شہید ہو جاؤں گا، جب زمین پر گِروں گا تو کہیں اس وقت میرا سَتر نہ کھل جائے، ان حالات میں بھی شریعت پر عَمَل کی فِکْر ہے۔
افسوس! اب حالات بگڑ چکے ہیں٭دعویٰ، حُسَینی ہونے کا ہے مگر حالت یہ ہے کہ نماز ایک نہیں پڑھتے٭دعویٰ،محبّتِ حُسین کا ہے مگر شریعت کے خِلاف چلتے ہیں ٭میاں! ہم تو پہنچے ہوئے ہیں کہہ کر شریعت کا مذاق بناتے ہیں٭دعویٰ، حُسینیت کا ہے مگر شریعت سے ہٹ کر لمبے لمبے عورتوں جیسے بال رکھے ہوئے ہیں٭دعویٰ ہے کہ ہم کربلا والے ہیں مگر شریعت کے بَر خِلاف ناچ گانے کرتے ہیں، نشہ آور چیزیں استعمال