$header_html

Book Name:Quran Ke Sath Hamara Taaluq

یاخُدا! سب کو عطا نیک ہدایت فرما

اٰمِیْن بِجَاہِ  خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                               صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

آیتِ کریمہ سے ملنے والے سبق

پیارے اسلامی بھائیو! ابھی جو ایک آیتِ کریمہ ہم نے سننے کی سعادت حاصِل کی۔ اس سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔

 (1):حق گوئی میں شرم جھجھک نہیں کرنی چاہئے!

پہلی بات تو یہ سیکھنے کو ملی کہ عِلْمِ دِین سیکھنے، دوسروں کو سکھانے میں ہمیں جھجھک نہیں کرنی چاہئے۔ دیکھئے! اللہ پاک نے فرمایا:

اِنَّ اللّٰهَ لَا یَسْتَحْیٖۤ اَنْ یَّضْرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوْضَةً فَمَا فَوْقَهَاؕ-

 ترجمہ کنزُ العِرفان:بیشک اللہ اس سے حیا نہیں فرماتا کہ مثال سمجھانے کے لئے کیسی ہی چیز کا ذِکر فرمائے مچھر ہو یا اس سے بڑھ کر۔

مثال بیان کرنا عِلْم کی بات سمجھانے ہی کے لئے ہے اور ہمارا رَبِّ کریم اس سے حیا نہیں فرماتا۔ اگرچہ حیا کا معنیٰ ہمارے حق میں کچھ اور ہے، اللہ پاک کے حق میں کچھ اور ہے،  بہر حال یہ وَصْف تو وہ ہے جو ہمیں بھی اپنانا چاہئے، عِلْمِ دِین سیکھنے کی بات ہو، حق بات سمجھنے کا معاملہ ہو یا دوسروں کو سمجھانے کا معاملہ ہو، اس میں ہر گز شرم جھجھک کا شکار نہیں ہونا چاہئے  * کتنے سارے ایسے دِینی مسائل ہیں جوحیا والے ہیں، یہ مسئلے سیکھنے، بتانے میں جھجھک محسوس ہوتی ہے مگر سب سے بڑھ کر حیا والے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ


 

 



$footer_html