$header_html

Book Name:Quran Ke Sath Hamara Taaluq

لاش گڑھے کے باہَر زمین پر پڑی تھی، انہوں نے سوچا شاید مسلمانوں نے دشمنی دکھائی ہے اور اس کی لاش کو گڑھے سے نکال کر پھینک دیا ہے۔ چنانچہ انہوں نے دوبارہ اسے دفن کیا اور گھر چلے گئے، اگلے دِن صبح کو دیکھا تو اس کی لاش پِھر گڑے کے باہَر زمین پر پڑی تھی، اس کے مذہب والوں نے پِھر اسے دفن کر دیا، تیسرے دِن پِھر دیکھا تو اس کی لاش زمین کے باہَر پڑی ہوئی تھی، اب وہ جان گئے کہ یہ کام کسی انسان نے نہیں کیا بلکہ یہ اللہ پاک کی طرف سے اسے سزا دی گئی ہے۔ چنانچہ انہوں نے اس بدبخت کی لاش کو ایسے ہی چھوڑا اور واپس چلے گئے۔([1])

اللہ اکبر! اے عاشقان ِ رسول! یہ ہے قرآنِ کریم پر اعتراض کرنے، اس پر یقین نہ رکھنے،اس کلامِ پاک کو خُدائی کلام نہ ماننے کا عبرتناک انجام...!!

قرآنِ کریم کے ساتھ ہمارا تعلق...؟

ہم الحمد للہ! مسلمان ہیں۔ ہم قرآنِ کریم کو مانتے ہیں، اس پر یقین رکھتے ہیں، قرآنِ کریم کو اللہ پاک کا کلام مانتے ہیں، قرآنِ کریم کے ایک ایک لفظ، ایک ایک حرف بلکہ ایک ایک نقطے کو حق اور سچ مانتے ہیں۔ لیکن عملی طَور پر ہمارا قرآنِ کریم کے ساتھ تعلق کیسا ہے؟ اس پر آج غور کرنے کی بہت حاجت ہے۔ ہم مانتے ہیں کہ قرآنِ کریم کا ہر ہر لفظ، ہر ہر حرف سچا ہے مگر افسوس!  * کتنے ایسے لوگ ہیں جنہیں سُود کا حرام ہونا سمجھ نہیں آتا  * کتنے ایسے خاندان ہیں جوقرآنِ کریم کے بیان کئے ہوئےوراثت کے قوانین پر مطمئن نہیں ہوتے  * آہ! بہت سارے عقل کے دُشمن ہیں جنہیں قرآنِ کریم کی پردے سے مُتَعلِّق تعلیمات پر شبہات ہیں  * کتنوں کو مسئلہ شفاعت سمجھ نہیں آتا  * کتنے


 

 



[1]...بخاری، کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ فی الاسلام، صفحہ:919، حدیث:3617 خلاصۃً۔



$footer_html