Book Name:Quran Ke Sath Hamara Taaluq
فرمایا گیا تھا کہ آدمی صبح کو مومن اور شام کو کافِر ہو گا۔([1]) اس لئے اس فتنوں بھرے دَور میں سب سے زیادہ جس بات کی ضرورت ہے وہ یہی کہ ہم قرآنِ کریم کے ساتھ اپنا تعلق درست کریں۔ قرآنِ کریم کے ساتھ تعلق کی وہ بنیادیں جو علمائے کرام نے ہمیں بتائی ہیں، ہم میں سے ہر ایک غور کرے کہ کیا میرا قرآنِ کریم کے ساتھ تعلق انہی بنیادوں پر ہے یا نہیں ہے؟
قرآنِ کریم کے ساتھ تعلق کی بنیادیں
سب سے پہلی بات تو یہی کہ ہم قرآنِ کریم دُرست طریقے سے پڑھنا سیکھ لیں، افسوس کے ساتھ آج کل کتنے ایسے مسلمان ہیں جنہیں دُرُست عربی لب و لہجے میں، تجوید و قراءَت کے ساتھ قرآنِ کریم پڑھنا بھی نہیں آتا۔ بعض دفعہ لوگ تِلاوت میں ایسی ایسی غلطیاں کر رہے ہوتے ہیں کہ اَلْاَمان و الحفیظ...!! اس لئے ہم سب کو چاہئے کہ باقاعِدہ طور پر تجوید و قراءَت کے ساتھ قرآنِ کریم پڑھنا سیکھ لیں اور اگر سیکھ چکے ہیں تو دِل کی تسلی کے لئے کسی ماہِر قارِی صاحِب کو سُنا لیں تاکہ جو غلطیاں وغیرہ ہوں، وہ نکل جائیں۔ اگر آپ قرآنِ کریم پڑھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو مدرسۃ المدینہ بالغان کے ذریعے دوسروں کو پڑھانے کی سَعَادت پائیں کہ حدیثِ پاک کے مطابق قرآن سیکھنے اور سکھانے والا بہترین آدمی ہے۔
اسی طرح تِلاوتِ قرآن کی بھی عادت بنائیں۔ بہت افسوس! کی بات ہے کہ آج مسلمان کے پاس اپنے رَبّ کے کلام قرآنِ کریم کو پڑھنے ، اس کی تلاوت کرنے کا وقت