$header_html

Book Name:Quran Ke Sath Hamara Taaluq

کے بغیر بھی ہمارا دِن نہیں گزرنا چاہئے۔

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن  عام ہو جائے    تلاوت کرنا صبح و شام میرا کام ہو جائے

قرآنِ کریم کوسمجھنے کی کوشش کیجئے!

قرآنِ کریم کے ساتھ تعلق کی دوسری اَہَم بنیاد یہ ہے کہ ہم اسے سمجھنے کی بھی کوشش کریں۔ اگرچہ قرآنِ کریم کی بغیر سمجھے تِلاوت کرنا بھی بڑی فضیلت کا کام ہے مگر قرآنِ کریم کو سمجھنے کی جو فضیلت ہے، اس کی جُدا ہی شان ہے۔  حضرت وُہَیْب  بن وَرْد رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ    فرماتے ہیں: ہم نے قرآنِ پاک کی تِلاوت کرنے، اسے سمجھنے، اس میں غور و فِکْر کرنے سے زیادہ دِلوں کو نرم کرنے والی کوئی چیز نہیں پائی۔([1])

معلوم ہوا؛ قرآنِ کریم کو سمجھ کر پڑھنے سے دِل نرم ہوتے ہیں، خَوفِ خُدا نصیب ہوتا ہے، باطنی بیماریاں دُور ہوتی ہیں، اعلیٰ اخلاق و اَوْصاف نصیب ہوتے ہیں۔

قرآن کو سینوں میں ہم ایسے بسائیں گے         چہروں پہ تلاوت کا اک نور سجائیں گے

تطہیر ہو ہر دِل کی قرآں کی تلاوت سے         قرآن کو سیکھیں گے اور سب کو سکھائیں گے

قرآنِ کریم  کو اپنی اِصْلاح کا ذریعہ بنائیے!

قرآنِ کریم کے ساتھ تعلق کی تیسری اَہَم ترین بنیاد یہ ہے کہ ہم اس پاکیزہ کلام سے اپنے لئے سبق حاصِل کریں۔ حُجَّۃُّ الْاِسْلام امام محمد بن محمد غزالی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ    نے اِحْیَاءُ العلوم کی پہلی جلد میں تِلاوتِ قرآن کے 10 باطنی آداب بیان فرمائے ہیں۔ ان میں 7 واں باطِنی ادب ہے: تَخْصِیْص۔  یعنی بندہ قرآنِ کریم کو اپنے ساتھ خاص سمجھے، اپنی ہدایت کے لئے


 

 



[1]... احیاء العلوم، جلد:1، صفحہ:863مترجم ۔



$footer_html