$header_html

Book Name:Quran Ke Sath Hamara Taaluq

معلوم ہوا؛اگر کوئی بات ہماری سمجھ میں نہ آئے، ہم کسی دِینی مسئلے کی حکمت نہ سمجھ پائیں تو اس کو سمجھنے کی کوشش کرنا عزّت کاسبب ہے لیکن اپنی کم عقلی سے اس پر اعتراض کر ڈالنا ہلاکت میں ڈال دیتا ہے۔

گستاخ کو زمین نے قبول نہ کیا

بخاری شریف کی حدیثِ پاک ہے۔ ایک شخص تھا، وہ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خِدْمت میں حاضِر ہوا، کلمہ پڑھا، اسلام قبول کیا، اب یہ شخص نمازیں بھی پڑھتا تھا، دیگر نیک کام بھی کیا کرتا تھا، سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اس پر مزیدکرم نوازی یہ فرمائی کہ اسے کاتِبِ وحی بنایایعنی قرآنی آیات جب نازِل ہوں تو انہیں لکھ کر محفوظ کرنے کی ذِمَّہ داری عطا فرمائی۔ یہ کتنا بڑا منصب تھا...!! کیسی نصیب کی بات تھی مگر اس شخص پر بدبختی غالِب تھی، اس نے قرآنی آیات کو اللہ پاک کا کلام سمجھنے کی بجائے، اس پر اعتراضات اُٹھائے، قرآنِ کریم کو، اس کی مُبارَک آیات کو سمجھنے کی بجائے، اس کے مُتَعلِّق شکوک و شبہات کا شکار ہو گیااور بدقسمتی سے اسلام کو چھوڑ کر دوبارہ کفر کے گڑھے میں کُود گیا۔

اللہ! اللہ! اس بد بخت کا بُرا انجام یُوں ہوا کہ جب یہ مرا، اس کے مذہب والوں نے اپنی  روایت کے مطابق اس کی آخری رسومات پُوری کیں اور گڑھا کھود کر زمین میں دفن کر دیا۔ یہ لوگ اسے دفن کر کے چلے گئے، اگلے دِن صبح کو دیکھا تو اس کی


 

 



$footer_html