Book Name:Quran Ke Sath Hamara Taaluq
مسائِل کسی سے نہیں پوچھے، نہ کتاب پڑھ کر انہیں درست طریقے سے سمجھا ہے تو عین ممکن ہے کہ آپ درست طریقے سے غسل نہ کر پائیں، جب درست طریقے پر غسل نہیں ہو گا تو طہارت نہیں ہو گی، طہارت نہیں ہوئی تو نماز بھی نہیں ہو گی، مسجد میں آنےکی بھی اجازت نہیں ہو گی، قرآنِ کریم کو ہاتھ لگانےکی بھی اجازت نہیں ہو گی۔یوں آپ بہت ساری نیکیوں سے محروم بھی رہ جائیں گےاور بہت صُورتوں میں گُنَاہ بھی ہو گا۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ دِینی مسائِل سیکھنے میں ہر گز شرم و جھجھک کا شکار نہ ہوں، ہاں! ایسے پوشیدہ مسائِل عُلَمائے کرام سے علیحدگی میں، رازداری کے ساتھ سیکھئے! اسی طرح والِد اپنے بیٹے کو اور والدہ اپنی بیٹی کو اس طرح کے مسائِل بتائے، سمجھائے، ان کی تربیت کرے، اس طرح اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! حیا بھی باقی رہے گی اور بہت سارے دِینی مسائِل سیکھنے میں بھی کامیاب ہو جائیں گے۔
آئیے! بارگاہِ رسالت میں درخواست پیش کرتے ہیں:
یارسولَ اللہ! رحمت کی نظر حاضِرِ دربار ہوں کر دو کرم
جذبۂ حُسْنِ عمل ہے اور نہ عِلْم ناقِص و بیکار ہوں کر دو کرم
دولتِ اخلاق سے محروم ہوں ہائے! بدگفتار ہوں کر دو کرم
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے سورۂ بقرہکی آیت: 26 سُنی،اس میں 2 گروہوں کا ذِکْر ہوا ہے، (1):ایک ہیں کافِر،غیر مسلم، یہ جب قرآنِ کریم میں بیان کی گئی مثالیں پڑھتے یاسُنتےہیں تو اس پر اعتراض کرتے اور کہتے ہیں:
مَا ذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِهٰذَا مَثَلًاۘ-
ترجمہ کنزُ العِرفان: اس مثال سے اللہ کی مراد کیا ہے؟
(2):دوسرا گروہ اَہْلِ ایمان کا ہے،یہ خوش نصیب جب قرآنی مثالیں پڑھتے