Book Name:Quran Ke Sath Hamara Taaluq
کی۔ اس آیتِ کریمہ میں غیر مسلموں کے ایک اعتراض کا جواب دیا گیا ہے۔
قرآنِ کریم میں بعض مقامات پر غیر مسلموں کے باطِل نظریات اور جھوٹے عقائد وغیرہ کو مکڑی کے جالے اور مکھی سے تشبیہ دی گئی ہے۔ جب اللہ پاک نے اَہْلِ عرب کو قرآنِ کریم جیسا کلام بنا کر لانے کا چیلنج دیا تو انہوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا، بڑے بڑے شاعِروں، ادیبوں نے مَغز ماری کی مگر کوئی بھی قرآنِ کریم جیسی ایک آیت بھی بنانے میں کامیاب نہ ہو سکا، جب اور کچھ نہ ہو سکا تو انہوں نے قرآنِ کریم پر الٹا اعتراض کرنے کی جسارت کی اور بولے: اگر قرآنِ کریم خُدائی کلام ہے تو اس میں ایسی چھوٹی چھوٹی اور حقیر چیزوں (مثلاً مکڑی اور مکھی وغیرہ) کی مثال کیوں دی گئی ہے؟ ایسی بڑی ذات اور ایسی چھوٹی چھوٹی چیزوں کا ذِکْر...!! یہ اللہ پاک کی شان کے خِلاف ہے، اس سےمعلوم ہوتا ہے کہ قرآنِ کریم اللہ پاک کا کلام نہیں ہے۔ ان کے اس اعتراض کے جواب میں یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی: ([1])
اللہ پاک نے فرمایا:
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَسْتَحْیٖۤ
ترجمہ کنزُ العِرفان: بیشک اللہ اس سے حیا نہیں فرماتا
کس بات سے؟ فرمایا:
اَنْ یَّضْرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوْضَةً فَمَا فَوْقَهَاؕ-
ترجمہ کنزُ العِرفان:کہ مثال سمجھانے کے لئے کیسی ہی چیز کا ذِکر فرمائے مچھر ہو یا اس سے بڑھ کر