Book Name:Quran Ke Sath Hamara Taaluq
تِلاوت کرے، تِلاوت کرتے وقت یہ تَصَوُّر باندھے کہ اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں جو اَحْکامِ بیان فرمائے ہیں، یہ میرے ہی لئے ہیں، جن کاموں سے اللہ پاک نے منع فرمایا ہے، یہ مجھے ہی منع کیا جا رہا ہے، قرآنِ کریم میں جو قیامت کا تذکرہ ہے، جہنّم کا ذِکْر ہے، عذابات کا تذکرہ ہے، جو نصیحت بھرے واقعات بیان کئے گئے ہیں، یہ سب میرے ہی لئے ہیں، میں نے ہی ان سے نصیحت لینی ہے۔([1])
اگر ہم یہ تَصَوُّر باندھ کر تِلاوت کریں تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! قرآنِ کریم ہمارے دِل میں اُترے گا، اَثَر بھی کرے گا، آنکھوں میں آنسو بھی آئیں گے اور اللہ پاک نے چاہا تو زِندگی بھی سَنور جائے گی۔
قرآنِ کریم پر اپنا یقین پختہ کیجئے!
قرآنِ کریم کے ساتھ تعلق کی چوتھی اوراَہَم ترین بنیادیہ ہے کہ ہم اس پر پختہ ترین یقین رکھیں، جو کچھ قرآنِ کریم نے ارشاد فرما دیا، بس اب دُنیا ادھر سے اُدھر تو ہو سکتی ہے، زمین اُوپر، آسمان نیچے تو آ سکتا ہے مگر قرآنِ کریم کا وہ ارشاد ہر گز ہرگزر غلط نہیں ہو سکتا۔ یہ بات ہماری نس نس میں سمائی ہونی چاہئے۔ تقریباً ہر مسلمان ہی اپنی زبان سے یہی کہتا ہے کہ قرآن پر ایسا ہی یقین چاہئے! مگرافسوس! جب گھر میں شادِی ہو، گانے باجے بجائے جا رہے ہوں، کھلم کھلی بےپردگی کی جا رہی ہو، ایسے وقت اگر کوئی قرآنِ کریم کی آیت سُنا دے، نیکی کی دعوت دے دے تب رسم و رواج یاد آتے ہیں، ناجائِز طور پر رشوت دینی پڑ رہی ہو، کاروبار بڑھانے کے چکر میں سودی لین دین کیا جا رہا ہو، تب اگر نیکی