Book Name:Quran Ke Sath Hamara Taaluq
یہ فرشتوں کاسوال تھا، وہ حضرت آدم علیہ السَّلام کی خِلافت کی حکمت جاننا چاہتے تھے، لہٰذا انہوں نے اللہ پاک کی بارگاہ میں سُوال کیا۔
بالکل یہی معاملہ شیطان کے ساتھ بھی تھا، حضرت آدم علیہ السَّلام کو خلیفہ بنانے میں کیا حکمت ہے؟ یہ بات شیطان بھی نہیں سمجھ پایا تھا مگر اس بدبخت نے سوال نہیں کیا بلکہ اعتراض اُٹھایا، یہ بولا:
ءَاَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِیْنًاۚ(۶۱) (پارہ:15، بنی اسرائیل:61)
ترجمہ کنزُ العِرفان:کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تُو نے مٹی سے بنایا؟
اب یہ دونوں پہلوہمارے سامنے ہیں، فرشتوں نے سُوال کیا،اللہ پاک نے ان کے مُتَعلِّق فرمایا:
بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُوْنَۙ(۲۶) (پارہ:17، الانبیاء:26)
ترجمہ کنزُ العِرفان:بلکہ(فرشتے) عزّت والے بندے ہیں۔
شیطان نے سُوال نہیں کیا بلکہ اعتراض کیا تو یہ ہمیشہ کے لئے مردُود ہو گیا، اللہ پاک نے اس کے مُتَعلِّق فرمایا:
قَالَ فَاخْرُ جْ مِنْهَا فَاِنَّكَ رَجِیْمٌۚۖ(۷۷) قَالَ فَاخْرُ جْ مِنْهَا فَاِنَّكَ رَجِیْمٌۚۖ(۷۷) (پارہ:23، ص:77-78)
ترجمہ کنزُ العِرفان:تُو جنت سے نکل جا کہ بیشک تُو دھتکارا ہوا ہے اور بیشک قیامت تک تجھ پر میری لعنت ہے۔