$header_html

Book Name:Quran Ke Sath Hamara Taaluq

سارے مسئلہ عِلْمِ غیب کو لے کربگڑجاتے ہیں  * کتنے ساروں کو اسلام کا معاشی نظام سمجھ نہیں آتا  * کتنے سارے اسلام کے خاندانی نظام پراعتراضات اُٹھاتے نظرآتے ہیں  * کتنے ہیں جو اسلام کے نظامِ عدل پر انگلیاں اُٹھاتےدکھائی دیتے ہیں۔ غرض کہ آج کل یہ بےیقینی عام ہوتی جا رہی ہے۔ عِلْمِ دِین باقاعِدگی کے ساتھ کسی عاشقِ رسول عالِمِ دِین کی خدمت میں پہنچ کرسیکھنے کی توفیق نہیں ملتی، ساری زندگی غیر مسلموں کا لٹریچر پڑھتے ہیں،پِھر اپنی چھوٹی سی عقل کے ساتھ اللہ پاک کے پاکیزہ دِین اور قرآنی تعلیمات کو تولنے بیٹھ جاتے ہیں۔ یہ بہت سخت بات ہے، عُلَما فرماتے ہیں: جو قرآنِ پاک کی بیان کردہ کسی بھی چیز کے سچّا ہونے میں شک کرے وہ کافِر ہے۔([1])  

اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے! ہم مسلمان ہیں، ہم ماننے والے ہیں، ہم پر تو یہ لازم ہے کہ جو بات سمجھ میں آجائے، اس پر بھرپُورے طریقے سے عمل پیرا ہو جائیں، جو سمجھ نہ آئے، اسے سمجھنے کی کوشش کریں اوراگر ایسی بات ہے،قرآنِ کریم کی ایسی آیات ہیں جو ہماری عقل ہی سے اُونچی ہیں جیسے آیاتِ مُتَشَابِہات ہیں، ان کا عِلْم ہمیں دِیا ہی نہیں گیا ہے، ان کے بارے میں بس یہی کہیں:

اٰمَنَّا بِهٖۙ-كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَاۚ-  (پارہ:3، آل عمران:7)

ترجمہ کنزُ العِرفان:ہم اس پر ایمان لائے، یہ سب ہمارے رَبّ کی طرف سے ہے

یقیناً اسی میں عافیت ہے،  اسی میں حفاظت ہے،اسی میں دُنیاو آخرت کی بھلائی ہے۔


 

 



[1]...کفریہ کلمات کے بارے میں سُوال جواب، صفحہ:183۔



$footer_html