Book Name:Kamyabi Ke Teen Usool
کامیابی ہوتی ہے، جب تک سانس چل رہی ہے، کامیابی ہے، جیسے ہی سانس ٹوٹی، آنکھیں بند ہوئیں، رُوح نے پرواز کی، ساری عزّت ( Respect ) ، شہرت، نام، مال، دولت، پیسہ سب ختم...!! وہ عارضی کامیابی دَم توڑ جاتی ہے۔ اس لئے کامیابی چاہتے ہیں اور مستقل کامیابی چاہتے ہیں تو محنت کریں، ضرور کریں مگر ایسی کریں جو رَبّ کے رستے میں ہو * اس محنت میں نیت اچھی ہو * دِل میں اِخْلاص ہو * اللہ پاک کی رضا مقصُود ہو * دِل میں فِکْرِ آخرت ہو * جنّت میں جانے کا شوق ہو، پِھر آپ محنت کریں، اچھے کاموں میں محنت کریں، دُنیا و آخرت میں بھلائی دِلانے والے کاموں میں محنت کریں۔ جب اس انداز پر فِکْرِ آخرت کے ساتھ، اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ، دِل میں اِخْلاص رکھ کر محنت کریں گے تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! ایسی کامیابی نصیب ہو گی جو دُنیا ہی نہیں بلکہ قبر و حشر میں کام آئے گی۔
ایک مرتبہ خلیفہ ہارُونُ الرَّشید کے دربار میں ایک شخص آیا اور اس نے اپنے کمالات دکھانے کی اجازت چاہی، اسے اجازت ( Permission ) دے دی گئی، اب اس نے صحن کے درمیان میں ایک سُوئی گاڑھ دی اور دُور جا کر دوسری سُوئی پھینکی، یہ سُوئی گڑھی ہوئی سُوئی کے ناکے میں سے گزر گئی۔ لوگوں نے اس کی ایسی مہارت دیکھ کر خُوب داد دی۔ خلیفہ ہارُونُ الرَّشید نے بھی یہ تماشا دیکھا، پِھر حکم دیا: اس نوجوان کو 10 دِینار انعام دئیے جائیں اور ساتھ ہی 10 کوڑے بھی لگائے جائیں۔
یہ انوکھی بات تھی، انعام بھی دیا جا رہا ہے، سزا ( Punishment ) بھی سُنائی جا رہی ہے۔ اَہْلِ دربار نے بڑی حیرت سے اس کی وجہ پوچھی تو خلیفہ نے کہا: انعام اس بات پر کہ یہ بہت ذہین ( Intelligent ) ہے اور اس نے یہ کمال دِکھانے کے لئے خُوب محنت اور