Book Name:Kamyabi Ke Teen Usool
دونوں جہاں میں دنیا ودیں میں ہے اک وسیلہ نامِ مُحَمَّد
شیدا نہ کیوں ہو اس پر مسلماں رب کو ہے پیارا نام مُحَمَّد ( [1] )
سُبْحٰنَ اللہ! اس سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ انسان کو دُنیا میں سب سے پہلی کامیابی وسیلے ہی کی برکت سے ملی ہے، دوسرا یہ بھی معلوم ہو گیا کہ ”اللہ پاک کے مقبول بندوں کے وسیلے سے، بحقِّ فُلاں کہہ کر دُعا کرنا اَبُو الْبَشَر حضرت آدم علیہ السَّلام کی سُنّت ہے۔ ( [2] )
اِبْنِ ماجہ شریف میں حدیثِ پاک ہے اور اس حدیث کو امام ترمذی نے بھی روایت کیا ہے، صحابئ رسول حضرت عثمان بن حنیف رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ ایک نابینا صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ بارگاۂ رسالت میں حاضِر ہوئے، عرض کیا: اے پیارے محبوب صلّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا فرمائیے کہ میری آنکھیں ( Eyes ) ٹھیک ہو جائیں۔
( سُبْحٰنَ اللہ! معلوم ہوا؛ صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کا عقیدہ تھا کہ یقیناً دُعااللہ پاک ہی سنتا ہے، سب کی سنتا ہے مگر جیسی اپنے محبوب صلّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی سُنتا ہے، ایسی کسی کی نہیں سنتا...!! )
اس کی بخشش، ان کا وسیلہ دیتا وہ ہے، دِلاتے یہ ہیں
خیر! صحابئ رسول رَضِیَ اللہُ عنہ نے دُعا کی درخواست کی، پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صلّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ان کے لئے دُعا فرمائی نہیں بلکہ ہم غُلاموں پر کرم فرماتے ہوئے دُعا سکھا دی تاکہ قیامت تک آپ کے غُلام اس دُعا سے برکتیں لیتے رہیں۔چنانچہ آپ صلّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اچھی طرح وُضُو کرو! پِھر 2 رکعت نماز پڑھو! پِھر یُوں دُعا کرو!