Book Name:Tere Chehra e Noor Fiza Ki Qasam
آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم کا پیارا پیارا ، روشن روشن ، چمکدار چہرہ مبارک مراد ہے اور لَیْل سے آپ صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم کی پیاری پیاری کالی کالی زلفوں کی طرف اشارہ ہے۔ ( [1] ) مطلب یہ بنے گاکہ اے محبوب صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم ! ہمیں آپ کے چہرۂ پُرنُور کی قسم ! آپ کی پیاری پیاری زلفوں کی قسم ! آپ کے رَبّ نے نہ ہی آپ کو چھوڑا ہے ، نہ آپ سے ناراض ہوا ہے۔
ہے کلامِ اِلٰہی میں شمس و ضحیٰ تیرے چہرۂ نُور فزا کی قسم
قسمِ شبِ تار میں راز یہ تھا کہ حبیب کی زلفِ دوتا کی قسم ( [2] )
وضاحت : اے میرے نور والے آقا ! قرآن مجید میں وَالشَّمْس اور وَالضُّحٰی فرما کر اللہ پاک نےآپ کے چہرۂ انور کی قسم یاد فرمائی ہے اور وَالَّیْلِ اِذَا سَجٰی فرما کر آپ کی خم دار پیاری پیاری زلفوں کی قسم یاد فرمائی ہے۔
اور ایک جگہ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں :
جیسے قرآں ہے وِرْد اس گلِ محبوبی کا
یُوں ہی قرآں کا وظیفہ ہے وقار عارِض ( [3] )
وضاحت : اس شعر کی وضاحت بڑی خوبصورت ہے ، ذرا تَصَوُّر باندھیئے ! مسجدِ نبوی شریف ہے ، ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم تشریف فرما ہیں ، مصحف مبارک یعنی قرآنِ کریم سامنے ہے ، آپ صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم تِلاوت فرما رہے