Book Name:Tere Chehra e Noor Fiza Ki Qasam
کا چہرہ مبارک اتنا نُورانی تھا کہ گویا اس چہرۂ پُرنُور میں سورج چمکتا ہو۔ ( [1] )
اللہ ! اللہ ! اس چہرۂ پُر نُور کی کہاں تک تعریف کی جائے * اللہ پاک نے اس چہرۂ پُر نُور کو بھی معجزہ بنایا تھا * آپ کا چہرۂ اَنْور ہی آپ کی نبوت کی بڑی دلیل تھا۔ حضرت عبد اللہ بن رواحہ رَضِیَ اللہ عنہ صحابئ رسول ہیں ، اور دربارِ نبوت کے نعت گو شاعِر ہیں ، آپ فرماتے ہیں :
لَو لَمْ یَکُنْ فِیْہِ اٰیَاتٌ مُبَیِّنَۃٌ کَانَتْ بَدَاھَتُہُ تُنْبِيكَ عَنْ خَبْرِہٖ
یعنی اگر حُضُور پُرنور صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم کوئی اور معجزہ نہ بھی دکھاتے ، تب بھی آپ کے نبی ہونے پر آپ کا نظارۂ حُسْن ہی بہت بڑی دلیل تھا۔ ( [2] )
امام اَبُو نُعَیْم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اپنی کتاب دلَائِلُ النُّبُوَّہ میں روایت ذِکْر کی ، ہمارے آقا و مولا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم کے بےمثل و بےمثال بچپن کا زمانہ تھا ، 2 سال کی عمر مبارک تھی ، آپ صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم حضرت حلیمہ سعدیہ رَضِیَ اللہ عنہا کے ہاں تشریف فرما تھے ، ایک روز حضرت حلیمہ سعدیہ رَضِیَ اللہ عنہا آپ صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم کو ساتھ لئے مکۂ مکرمہ جا رہی تھیں ، راستے میں ایک مقام پر حبشہ کے کچھ لوگ ملے ، ان کی نگاہ جب رُخِ مصطفےٰ پر پڑی تو بَس دیکھتے ہی رہ گئے۔
اُن کے جلوؤں میں ہیں وہ دلچسپیاں جو وہاں پہنچا وہیں کا ہو گیا ( [3] )
راوی کہتے ہیں : وہ حبشہ کے لوگ ٹکٹکی باندھ کر دیدارِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم کی لذّت