Book Name:Tere Chehra e Noor Fiza Ki Qasam
ازلی کافِر حُضُور صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم کو دیکھ ہی نہ پائے
ہاں ! ابو لہب ، ابوجہل وغیرہ ازلی کافِر ، جو ضِدّی تھے ، ہٹ دھرم تھے ، جن کے دِل میں بغض تھا ، عداوت تھی ، اَصْل میں یہ بدبخت حُضُور اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم کو دیکھ ہی نہ پائے ، ان کے دِلوں پر سیاہی اتنی چڑھی ہوئی تھی کہ یہ چہرۂ مصطفےٰ پر جگمگاتا ہوا نُورِ نبوت دیکھ نہ سکے ، اللہ پاک فرماتا ہے :
وَ تَرٰىهُمْ یَنْظُرُوْنَ اِلَیْكَ وَ هُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ(۱۹۸) ( پارہ : 9 ، الاعراف : 198 )
ترجَمہ کنز العرفان : اور تم انہیں دیکھو ( تو یوں لگے گا ) کہ وہ تمہاری طرف دیکھ رہے ہیں حالانکہ انہیں کچھ دکھائی نہیں دیتا۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے : اس آیت سے معلوم ہوا کہ صِرْف ظاہِری نگاہوں سے حُضُور پُرنُور صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم کو دیکھ لینا حقیقی طَور پر فائدہ مند نہیں بلکہ نگاہِ بصیرت سے دیکھنا فائدہ مند ہے۔ ( [1] )
آنکھ والا تِرے جوبن کا تماشا دیکھے دِیدۂِ کور کو کیا آئے نظر کیا دیکھے ؟
اے کاش ! کبھی ، کسی دِن ہماری بھی قسمت جاگے ، بیداری میں یا خواب میں ہی رُخِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم کی زیارت نصیب ہو جائے تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! دُنیا و آخرت سنور جائے گی۔ اللہ پاک ایمان و عافیت کے ساتھ ہمیں زیارتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم کی سعادت نصیب فرمائے۔
آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم ۔
جلوئہ یار اِدھر بھی کوئی پھیرا تیرا حسرتیں آٹھ پہر تکتی ہیں رستہ تیرا ( [2] )