Book Name:Tere Chehra e Noor Fiza Ki Qasam
اب سے پہلے آپ سے بڑھ کر مجھے کسی سے نفرت نہ تھی ، اب پُورے زمین پر آپ سے بڑھ کر مجھے کوئی محبوب نہیں ہے۔ ( [1] )
سو بار ترا دیکھ کر عفو اور تَرَحُّم ہر باغی و سرکش کا سر آخر کو جُھکا ہے
اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں :
تم کرم سے مشتری ہر عیب کے جنسِ نامقبول ہر بازار ہم
اپنی رحمت کی طرف دیکھیں حُضُور جانتے ہیں جیسے ہیں بدکار ہم ( [2] )
وضاحت : مشتری : یعنی خریدار۔ جنسِ نامقبول : یعنی ایسی چیز جسے کوئی نہ خریدے۔ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ عرض کر رہے ہیں : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم ! وہ کہ جسے دُنیا میں کوئی مُنہ لگانے کو بھی تیار نہیں ہوتا ، آپ اس پر بھی کرم فرماتے ہیں ، اسے بھی دامنِ کرم میں چھپاتے ، اپنی رحمت سے قبول فرما لیتے ہیں ، اِدھر ہمارا حال یہ ہے کہ ہم گندے بھی ہیں ، نکمے بھی ہیں ، کسی بازار میں ہمارا کوئی خریدار نہیں ہے ، آپ گنہگاروں کو قبول فرمانے والے اور ہم سب سے بڑے گنہگار... ! ! یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم ! اپنی رحمت کی طرف دیکھئے اور ہم گنہگاروں کو دامنِ کرم میں چھپا لیجئے !
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
( 3 ) : چہرہ پُرنُور اور زُلْفِ مقدس
پیارےاسلامی بھائیو ! وَالضُّحٰی اور وَالَّیْل کا تیسرا معنیٰ بہت ہی خوبصورت اور ایمان افروز ہے ، عُلَمائے کرام فرماتے ہیں : اس مقام پر ضُحیٰ ( یعنی چاشت کے وقت ) سے پیارے