Tere Chehra e Noor Fiza Ki Qasam

Book Name:Tere Chehra e Noor Fiza Ki Qasam

                    آپ صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم مؤمنوں پر بہت مہربان اوررحم فرمانے والے ہیں۔ ایک اور بات پر مجھے فخر ہے ، وہ یہ کہ میں آپ کے درِ پاک کا سُوالی ہوں اور جو آپ کے در کاسوالی ہوتا ہے ، اسے اس  بات کی خُوشی ہے کہ آپ کے رَبِّ رحمٰن نے آپ کو حکم دیا ہے کہ اےمحبوب صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم ! سُوالی آئے تو اسے جھڑکنا نہیں ہے ، اسے خالی لوٹانا نہیں ہے بلکہ جو سُوالی آئے ، اس کی جھولی بھر کر بھیجنا ہے۔

مرادَیں مِل رہی ہیں شاد شاد اُن کا سُوالی ہے

لبوں پر التجا ہے ہاتھ میں روضہ کی جالی ہے

بشر ہو یا مَلک جو ہے ترے دَر کا سُوالی ہے

تری سرکار والا ہے ترا دربار عالی ہے

فقیرو ! بے نواؤ ! اپنی اپنی جھولیاں بھر لو

کہ باڑا بٹ رہا ہے فیض پر سرکارِ عالی ہے

نکالا کب کسی کو بزمِ فیضِ عام سے تُو نے

نکالی ہے تو آنے والوں کی حسرت نِکالی ہے

وہی والی ، وہی آقا ، وہی وارِث ، وہی مولیٰ

میں ان کے صدقے جاؤں اور میرا کون والی ہے ( [1] )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                                صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

سورہ   والضُّحٰی کو خواب میں دیکھنے کی تعبیر

سُبْحٰنَ اللہ ! معلوم ہوا؛اس مبارک سُورت میں سخاوتِ مصطفےٰ کا بھی بیان ہے بلکہ اگراشارات کے اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ سُورتِ مبارکہ سخاوت کی علامت ہے * عِلْمِ


 

 



[1]...ذوقِ نعت ، صفحہ : 230-231 -233 ملتقطًا۔