Book Name:Tere Chehra e Noor Fiza Ki Qasam
فرما دینے کی عادَت مبارک کے بھی کیا کہنے... ! ! * آپ صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم دوجہاں کے لئے رحمت بن کر تشریف لائے * آپ کی طبیعت مبارک پر رحمت ، نرمی اور عفو و کرم کا ہمیشہ غلبہ ہی رہتا تھا * غور فرمائیے ! طائِف کا وہ سَفَر ، وہ دَرْدناک سَفر کہ سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم جن اَہْلِ طائِف کو جہنّم سے بچانے ، جنّت کا حقدار بنانے کی خاطِر نیکی کی دعوت دینے کے لئے تشریف لے گئے تھے ، انہی لوگوں نے آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پر مَعَاذَ اللہ ! پتھر برسائے ، جسمِ پاک کو لہو لہان کر دیا ، اس کے باوُجُود جب پہاڑوں کا فرشتہ حاضِر ہوا ، عرض کیا : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم حکم ہو تو دوپہاڑوں کو مِلا کر انہیں فنا کر دُوں ؟ فرمایا : نہیں... ! ! میں نہیں چاہتا کہ یہ ہلاک ہو جائیں ( [1] ) * اسی طرح غزوۂ حنین کے موقع پر آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خِدْمت میں عرض کی گئی : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! ان کے لئے بددُعا فرمائیے ! آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے یُوں دُعا کی : اللّٰهُمَّ اهْدِ ثَقِيفًا ( [2] ) اے اللہ پاک ! قبیلہ ثقیف کو ہدایت عطا فرما * ہند بنتِ عتبہ وہ خاتُون ہے جس نے پیارے آقا کے پیارے پیارے چچا جان حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہ عنہ کا کلیجہ نکال کر چبا ڈالا تھا ، فتحِ مکہ کے موقع پر یہ نقاب کر کے بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئی ، کلمہ پڑھا ، دائرۂ اسلام میں داخِل ہوئی ، پِھر چہرے سے نقاب ہٹا کر کہا : میں ہند بنتِ عتبہ یعنی وہی خاتُون ہوں ، جس نے آپ کے چچا کا کلیجہ چبا ڈالا تھا۔ اس پر آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے کچھ بھی نہ فرمایا ، ذَرَّہ برابر بھی غصّے یا نفرت کا اِظْہار نہ فرمایا ، ایسے نِرالے اَخْلاق ، عفو و کرم کی یہ مبارک ادا دیکھ کر ہند بنتِ عتبہ رَضِیَ اللہ عنہا نے عرض کیا : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم !