Book Name:ALLAH Ki Riza Sab Se Bari Cheez Hai
منع و عطا دونوں حالتوں میں دِل کی کیفیت یکساں رہے۔ ( [1] )
یعنی اللہ پاک نعمت عطا فرمائے ، تب بھی دِل مطمئن ہو اور اللہ پاک کی طرف سے آزمائش آئے تو اس پر بھی دِل مطمئن ہی رہے ، اسے کہتے ہیں؛ اللہ پاک کے رَبّ ہونے پر راضِی ہو جانا۔
اللہ پاک سے راضِی ہو جانا کسے کہتے ہیں ؟
حضرت رابعہ بصریہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا اللہ پاک کی ولیہ ، بہت نیک اور عبادت گزار تھیں ، ایک روز آپ تشریف فرما تھیں ، آپ کے سامنے ایک شخص نے دُعا کی : یا اللہ پاک ! مجھ سے راضِی ہو جا۔
یہ دُعا مانگنا بالکل جائز ہے ، عموماً یہ دُعا مانگی بھی جاتی ہے مگر اولیائے کامِلین کے اپنے نِرالے انداز ہیں ، چنانچہ حضرت رابعہ بصریہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا نے جب اس شخص کی زبان سے یہ دُعا سُنی تو فرمایا : اے شخص ! تجھے شرم نہیں آتی... ؟ اللہ پاک سے اُس کی رضا مانگتے ہو جبکہ تم خود اس سے راضی نہیں ہو۔
قریب بیٹھے ہوئے ایک شخص نے عرض کیا : بندہ اللہ پاک سے راضِی ہو جائے اس کا کیا معنیٰ ہے ؟ فرمایا : جب تمہیں مصیبت پر بھی یونہی خوشی ہو جیسی نعمت ملنے پر ہوتی ہے ، تب کہا جائے گا کہ تم اللہ پاک سے راضی ہو۔ ( [2] )
مثال کے طور پر ہمیں کوئی شخص آ کر کہے : تمہاری ایک کروڑ روپے کی لاٹری نکلی ہے