Book Name:ALLAH Ki Riza Sab Se Bari Cheez Hai
سے اُٹھ کر میدانِ محشر کا رُخْ کریں گے ، آہ ! وہ دہکتی ہوئی تانبے کی زمین ، سوا میل پر رہ کر آگ برساتا سُورج ، انتہاکی گرمی ، پھر نامۂ اَعْمال ہاتھوں میں دِیا جانا ، حساب کتاب کا معاملہ ، پھر پُل صراط سے گزرنے کا مرحلہ ، پُل صراط بھی کیسا ؟ بال سے باریک ، تلوار کی دھار سے تیز ، 1500 سال کی راہ ، اِدھر لوگ ایسی ہولناک مَشَقَّتوں میں مبتلا ہوں گے اور اُدھر اللہ پاک کی رِضا میں راضِی رہنے والے ، تنہائی میں بھی رَبِّ کریم کی نافرمانی سے بچنے والے قبروں ہی سے اُڑ کر جنّت میں پہنچ جائیں گے ، نہ میدانِ محشر کی گرمی دیکھیں گے ، نہ حساب کتاب ، نہ پُل صراط... ! ! سُبْحٰنَ اللہ ! اندازہ کیجئے ! یہ کیسے خوش نصیب ہوں گے۔ کاش ! ہم بھی ایسے ہو جائیں ، کاش ! ہم بھی اللہ پاک کی رِضا میں راضِی رہنے والے ، خَلْوت و جلوت میں گُنَاہوں سے بچنے والے ، اپنے رَبِّ کریم کے فرمانبردار بندے بن جائیں۔
اللہ پاک کو راضِی کرنے کا طریقہ
امام غزالی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اللہ پاک کی طرف سے بندے کو آخرت میں جو انعامات عطا کئے جائیں گے ، ان میں سب سے بڑا اور انتہائی درجے کا انعام یہ ہے کہ اللہ پاک بندے سے راضی ہوجائے۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :
وَ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ اَكْبَرُؕ- ( پارہ : 10 ، سورۂ توبہ : 72 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : اور اللہ کی رضا سب سے بڑی چیز ہے۔
یعنی جنت کی نعمتوں میں سے سب سے بڑی نعمت یہ ہوگی کہ اللہ پاک جنتیوں سے راضی ہو گا ، کبھی ناراض نہ ہو گا ۔ ( [1] )