Book Name:ALLAH Ki Riza Sab Se Bari Cheez Hai
100 فیصد نمبر ملنے پر M.A میں بٹھا دیا جاتا یا B.A والے کو 100 فیصد نمبر ملنے پر پریپ میں بٹھا دیا جاتا تو دونوں اپنا توازُن کھو بیٹھتے ، دونوں اَن بیلنس ہو جاتے۔
اسی طرح دُنیا میں اللہ پاک نے ہر ایک کو کمال ہی عطا فرمایا ، جو امیر ہے ، اُسے بھی 100 فیصد مِلا اور جو غریب ہے ، اسے بھی 100 فیصد ہی مِلا ، البتہ ہر ایک کی قابلیت جُدا ہے ، ہر ایک کی طاقت جُدا ہے ، اگر غریب کو 150 فیصد دے کر اُسے امیر کر دیا جاتا یا امیر کو 50 فیصد دے کر غریب کر دیا جاتا تو دونوں اپنا توازُن کھو بیٹھتے ، دونوں اَن بیلنس ہو جاتے مگر قربان جائیے ! اللہ رَبُّ العالمین ہے ، اُس نے ہر ایک کو 100 فیصد ہی عطا فرمایا اور جس کو جو کچھ عطا فرمایا ، اس کے حق میں وہی کمال ہے۔
حدیثِ قدسی میں ہے ، اللہ پاک فرماتا ہے : میرے کچھ بندے وہ ہیں جن کے حق میں غُربت ہی بہتر ہے ، اگر میں اُن کو امیر بنا دیتا تو اُن کا حال بگڑ جاتا اور بعض بندے وہ ہیں ، جن کے حق میں امیر ہونا ہی بہتر ہے ، اگر میں اُنہیں غریب بناتا تو اُن کا حال بگڑ جاتا۔ ( [1] )
اس کا تو اندھا ہونا ہی بہتر ہے
اللہ پاک کے نبی حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام ایک مرتبہ نہر کے قریب سے گزر رہے تھے ، آپ نے دیکھا کہ بچے نہر میں نہا رہے ہیں ان کے ساتھ ایک نابینا ( Blind ) بچہ بھی تھا جسے وہ پانی میں غوطہ دے کر دائیں بائیں بھاگ جاتے اور وہ انہیں تلاش کرتا رہتا مگر کامیاب نہ ہوتا۔ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو اس کے حال پر رَحْم آیا ، آپ نے اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا