Book Name:ALLAH Ki Riza Sab Se Bari Cheez Hai
تو ہمارے دِل کی حالت کیا ہو گی ؟ ہم خوشی سے جھوم اُٹھیں گے ، دِل مچل جائے گا ، چہرہ جگمگا اُٹھے گا ، شاید ایسا لگے کہ جیسے مَیں کوئی خواب دیکھ رہا ہوں۔ اس کے برخلاف اگر کوئی آ کر کہے : تمہاری دُکان میں آگ لگ گئی اور سارا سامان جل گیا ہے ، اب ہمارے دِل کی حالت کیا ہو گی ؟ دِل غَم میں ڈُوب جائے گا ، چہرے پر پریشانی کے آثار ہوں گے ، ہو سکتا ہےہائے مَیں لُٹ گیا ، برباد ہو گیا کہہ کر واویلا بھی کرنے لگیں۔
حضرت رابعہ بصریہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح بندہ مال و دولت ملنے پر خوش ہوتا ہے ، اسی طرح مال ضائع ہو جانے کی خبر سن کر بھی خوش ہی ہو ، تب اسے کہا جائے گا کہ یہ اللہ پاک کے رَبّ ہونے پر راضی ہے۔
اچھی ، بُری تقدیر اللہ پاک کی طرف سے ہے
پیارے اسلامی بھائیو ! یہ کوئی انوکھی بات نہیں ہے ، ہم بچپن سے پڑھتے ، سُنتے آرہے ہیں : وَالْقَدْرِ خَیْرِہٖ وَشَرِّہٖ مِنَ اللہ تَعَالیٰ ہر اچھی ، بُری تقدیر اللہ پاک کی طرف سے ہے ، ہمیں نعمت ملے * یہ بھی اللہ پاک کی طرف سے ہے * کوئی آزمائش آئے ، یہ بھی اللہ پاک کی طرف سے ہے * مال مِلا ، یہ بھی اللہ پاک کی طرف سے ہے * غُرْبت آئی ، یہ بھی اللہ پاک کی طرف سے ہے * صِحَّت اللہ پاک کی طرف سےہے * بیماری بھی اللہ پاک ہی کی طرف سے ہے ، غرض ہر اچھی اور بُری تقدیر اللہ پاک ہی کی طرف سے ہے ، لہٰذا جب بندہ یہ اقرار کر چُکا کہ میں اللہ پاک کے رَبّ ہونے پر راضی ہوں تو اُسے چاہئے کہ اللہ پاک کے ہر فیصلے پر راضی ہی رہے ، اگر نعمت ملنے پر خوش ہوتا ہے تو چاہئے کہ آزمائش آنے پر بھی