ALLAH Ki Riza Sab Se Bari Cheez Hai

Book Name:ALLAH Ki Riza Sab Se Bari Cheez Hai

نماز پڑھتے ہیں  تو ہمارا دِل نماز کا لُطْف محسوس کرتا ہے * جب ہم روزہ رکھتے ہیں تو دِل روزے کا لُطْف محسوس کرتا ہے * ہم تلاوت کریں *  ذِکْر واَذْکار کریں *  نیکی کی دعوت دیں * نعت شریف پڑھیں * عِلْمِ دین سیکھیں ، غرض کوئی بھی نیکی کریں ، ہمارے دِل میں ان چیزوں کا لُطْف محسوس کرنے کی صلاحیت رکھی گئی ہے مگر جس طرح بعض اوقات جب ہم بیمار ہو جائیں ، بُخار آجائے تو ہمارے منہ کا ذائقہ بدل جاتا ہے ، ہر چیز کڑوی کڑوی محسوس ہونے لگتی ہے ، اسی طرح جب دِل بیمار ہو ، دِل پر غفلت کے پردے پڑے ہوں ، دِل گُنَاہ کر کر کے سیاہ ہو جائے ، تکبر ، خود پسندی ، حُبِّ دُنیا ، حُبِّ مال وغیرہ باطنی بیماریاں دِل میں ڈیرہ ڈال لیں تو ہمارا دِل بھی بیمار ہوجاتا ہے ، پھر نہ نمازوں میں لُطْف ملتا ہے ، نہ روزے رکھنے کا سُرُور آتا ہے ، نیکیوں میں دِل نہیں لگتا ، یہاں تک کہ دِل سے اِیْمان کا نُور اور اس کا لُطْف نکل جاتا ہے ، جس کی ایسی حالت ہو ، اس پر لازِم ہے کہ وہ اپنے دِل کا علاج کرے اور اس عِلاج کا طریقہ کیا ہے ؟ ہمارے آقا و مولا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ایک طریقہ ہمیں یہ اِرشاد  فرمایاہے کہ بندہ اللہ پاک کے رَبّ ہونے پر ، اسلام کے دِین ہونے پر اور مُحَمَّد صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے نبی ہونے پر سچّے دِل سے راضی ہو جائے ، اس کی برکت سے گُنَاہوں کی سیاہی دُور ہو گی ، دِل صاف ہو جائے گا اور اسے ایمان کی نورانیت محسوس ہونے لگے گی۔ ( [1] )  

شیخِ مُحَقِّقْ ، علَّامہ عبد الحق محدِّث دہلوی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جو بندہ ان تین باتوں  ( یعنی اللہ پاک کے رَبّ ہونے ، اسلام کے دِین ہونے اور مُحَمَّد صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے نبی ہونے )  پر تہِ


 

 



[1]...لمعات التنقيح فی شرح مشكاة المصابيح ، كتاب الايمان ، جلد : 1 ، صفحہ : 78-79 ، تحت الحدیث : 9خلاصۃً۔