Book Name:Surah Al Maun
اپنے گھر والوں اور دیگر مالداروں کو اس بات کی ترغیب نہیں دیتا کہ وہ مسکین کو کھانا دیں۔ ( [1] )
اللہ اکبر ! یہ کنجوسی کا کتنا گھٹیا درجہ ہے... ! ! کوئی کتنا ہی کنجوس کیوں نہ ہو ، روتے بلکتے ، یتیم و بے سہارا کو دیکھ کر تو آدمی کو ترس آ ہی جاتا ہے ، زیادہ نہیں تو ایک آدھ وقت کا کھانا تو اسے کھلا ہی دیتا ہے لیکن یہ قیامت کا انکار کرنے والا کس حد تک گھٹیا ہے کہ یہ یتیموں ، بے سہاروں کو دھکے دیتا ہے ، جیسے ہم نے ابو جہل کا واقعہ سُنا ، اس نے ایک یتیم کی پرورش کی ذِمَّہ داری لی ، پِھر بجائے اس کے کہ اس کی کفالت کرتا ، اس کی اچھی دیکھ بھال کرتا ، اس بدبخت نے الٹا اس یتیم ہی کے مال پر قبضہ جما لیا اور اسے دھکے دے کر گھرسے نِکال دیا۔
اللہ پاک کی پناہ... ! ! اللہ پاک ہمیں یتیموں ، بےسہاروں کے ساتھ نیک سلوک کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
بہت افسوس کی بات ہے کہ آج کل ہمارے معاشرے میں بھی یتیموں کو زیادہ قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا * یتیم بچے کو اس کی یتیمی کا احساس دِلانا * اس کے ساتھ بُرا سلوک کرنا * اپنی اَوْلاد اور یتیم بچے کے درمیان فرق کر کے ، اس کا دِل دُکھانا تو معمول کی باتیں ہیں ، ایسے بھی نادان ہمارے معاشرے میں پائے جاتے ہیں جو جان بوجھ کر یا انجانے میں یتیموں کا مال ہڑپ کر جاتے ہیں۔ شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دَامَت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں : عِلْمِ دین سے دُوری اور جہالت کے سبب عموماً خاندانوں میں تَرکہ تقسیم نہیں کیا جاتا اکثر وُرَثاء میں یتیم بچے بچیاں بھی شامل ہوتے