Book Name:Surah Al Maun
ہمارا معاشرہ واقعی مِثَالی معاشرہ بَن جائے ، ہمارے مُعَاشرے سے تمام برائیاں ختم ہو جائیں گُنَاہوں کے اَڈَّے وِیران ہو جائیں اور پُورا مُعَاشَرہ دُنیا میں جنّت کی تصویر بن جائے۔
اللہ پاک ہمیں ایسا حقیقی خوف نصیب فرمائے۔اللہ پاک ہمیں حقیقی ، باکردار و بااَخْلاق مسلمان بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
تِرے خوف سے ، تیرے ڈر سے ہمیشہ میں تھرتھر رہوں کانپتا یااِلٰہی !
مِرے اَشْک بہتے رہیں کاش ہر دَم ترے خوف سے یاخُدا یااِلٰہی ! ( [1] )
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
سُوْرہِ ماعُون کے 4 مرکزی مضامین
پیارے اسلامی بھائیو ! سُورۂ ماعُون میں بنیادی طور پر کُفّار اور منافقین کے 4 عیبوں کا ذِکْر ہے : ( 1 ) : بخل یعنی کنجوسی ( 2 ) : نَمازوں میں سُستی و لاپرواہی ( 3 ) : ریاکاری اور ( 4 ) : دوسروں کی خیر خواہی نہ کرنا۔
( 1 ) : بخل یعنی کنجوسی
غیر مسلم جو دِین کا ، مرنے کے بعد اُٹھنے اور قِیامت قائِم ہونے کا انکار کرتے ہیں ، ان کا پہلا عیب ہے : بخل یعنی کنجوسی۔ اللہ پاک فرماتا ہے :
یَدُعُّ الْیَتِیْمَۙ(۲) وَ لَا یَحُضُّ عَلٰى طَعَامِ الْمِسْكِیْنِؕ(۳) ( پارہ : 30 ، سورۂ ماعُون : 2-3 )
ترجمہ کَنْزُ الایمان : یتیم کو دھکے دیتا ہے اور مسکین کو کھانا دینے کی رغبت نہیں دیتا ۔
یعنی دین کو جھٹلانے والے شخص کا اخلاقی حال یہ ہے کہ وہ یتیم کو دھکے دیتا ہے اور وہ