Book Name:Surah Al Maun
پیارے اسلامی بھائیو ! اگر ہم غور کریں تو یہ صُورتیں بھی اب ہمارے معاشرے میں بہت پائی جا رہی ہیں * کتنے ایسے ہیں جو نَمازوں کی پابندی نہیں کرتے * نَمازیں قضا کرتے ہیں * نَماز کے فرائض و واجبات کی درست ادائیگی تو دُور کی بات ، مسلمانوں کی ایک تعداد ایسی ہے جنہیں نَماز کے فرائض اور واجبات کی پُوری معلومات بھی نہیں ہوتی * کتنے ایسے ہیں جو نَماز کی بالکل پرواہ ہی نہیں کرتے * کبھی دِل کیا تو پڑھ لی ، کبھی نہ پڑھی * کوئی 2 پڑھتا ہے * کوئی 4 پڑھ کر دِل کو منا لیتا ہے * کوئی بِلا عذر جماعت چھوڑتا ہے اور * ایسوں کی بھی ایک تعداد ہے جو جمعہ یا صِرْف عید کے دِن ہی مسجد کا رُخ کرتے ہیں۔
یاد رکھئے ! نماز دِین کا اَہَم ترین رُکن ہے ، اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹)
( پارہ : 16 ، سورۂ مریم : 59 )
ترجمہ کَنْزُ الایمان : تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں ( ضائع کیں ) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غَیّ کا جنگل پائیں گے۔
اس آیتِ مقدسہ میں غَیّ کا تذکرہ ہے ، حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اَعظمی رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : غَیّجہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے ، اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام ہَب ہَب ہے ، جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کنوئیں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور ( یعنی پہلے کی طرح ) بھڑکنے لگتی ہے۔ ( [1] )