Book Name:Mosam Sarma Ki Barkat
میں مسلمانوں کو اللہ پاک کی نعمت یادکرنے اوراس پر شکر ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔ کاش ! ہم بھی اللہ پاک کے شکر گزار بندے بنیں ، سردی ہو یا گرمی ہو ، خزاں ہو یابہار ہو ، بَس اپنے رَبِّ کریم کے حُضُورسَر جھکائیں ، خوب دِل لگا کر اللہ پاک کی عِبَادت کرنے والے بن جائیں۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
دے شوقِ تلاوت دے ذَوقِ عبادت رہوں بَاوُضو میں سدا یاالٰہی ! ( [1] )
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پارہ : 30 ، سورۂ قریش ، آیت : 1 تا 3 میں اللہ پاک فرماتا ہے :
لِاِیْلٰفِ قُرَیْشٍۙ(۱) اٖلٰفِهِمْ رِحْلَةَ الشِّتَآءِ وَ الصَّیْفِۚ(۲) فَلْیَعْبُدُوْا رَبَّ هٰذَا الْبَیْتِۙ(۳)
( پارہ : 30 ، سورۂ قریش : 1تا 3 )
ترجَمہ کنز الایمان : اس لئے کہ قریش کو مَیل دلایا ان کے جاڑے اور گرمی دونوں کے کوچ میں میل دلایا ( رغبت دلائی ) تو انہیں چاہیے اس گھر کے رب کی بندگی کریں۔
قبیلہ قریش بہت فضیلت والا ، بہت بابرکت قبیلہ ( Tribe ) ہے ، ہمارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم بھی اسی قبیلے سے ہیں ، اسی لئے آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو قَرَشِی کہا جاتا ہے۔
قبیلہ قریش مکہ مکرمہ میں آباد تھا ، رحمتِ عالَم ، نُورِ مُجَسَّمْ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی وِلادتِ باسَعَادت سے پہلے قریش کے معاشِی حالات بہت کمزور تھے ، مکہ مکرمہ کی زمین سبزہ نہیں