Book Name:Mosam Sarma Ki Barkat

اُگاتی تھی ، اس لئے ان کی آمدن کے ذرائع بہت محدود تھے ، قریش بڑی مشکل سے گزر بَسَر کیا کرتے تھے ، یہاں تک کہ ان میں سے جب کسی کے پاس مال و اَسْبَاب ختم ہو جاتا تو وہ اپنے اَہْل و عیال کو ساتھ لیتا ، کسی وِیرانے میں جاتا ، وہاں خیمہ لگاتا اور بال بچوں سمیت اس خیمے میں بیٹھ جاتا ، کھانے ، پانی کے بغیر جتنے دِن یہ لوگ زِندہ رہ پاتے ، سانسیں لیتے رہتے ، پھر وہیں ، اسی خیمے میں بھوک پیاس سے تڑپ تڑپ کر جان دے دیا کرتے تھے۔

آخر ان پر کرم ہوا ؛ پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے پردادا جان حضرت ہاشِم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے قریش کو جمع کیا ، ان کے لئے معیشت کے اُصُول بنائے ، دوسرے مُلْکوں کے بادشاہوں سے رابطے کر کے قریش کے لئے تجارت کی راہیں ہموار کیں ، اللہ پاک نے قریش کے دِل میں تجارت کی رغبت پیدا فرمائی ، یُوں یہ لوگ سال میں 2 مرتبہ ؛ گرمیوں میں مُلْکِ شام کی طرف اور سردیوں میں یمن کی طرف تجارتی قافلے لے کر جانے لگے یہ جہاں بھی جاتے ، کعبہ شریف کا پڑوسی ہونے کی برکت سے لوگ ان سے عزّت سے پیش آتے ، ان کی تعظیم کیا کرتے تھے۔ ان تجارتی سَفَروں کی برکت سے قریش کے دِن پھِر گئے ، ان کے معاشِی حالات بہتر ہونا شروع ہوئےاور دیکھتے ہی دیکھتے یہ لوگ مالدار ہوتے چلے گئے۔  ( [1] )   

یقیناً یہ اللہ پاک کا بڑا کرم تھا ، یہ لوگ بھوکے تھے ، رَبِّ کائنات نے ان پر رِزْق کے دروازے کھولے ، یہ بےسر و سامان تھے ، اللہ پاک نے ان کے لئے تجارت کی راہیں ہموار فرمائیں۔ چنانچہ جب اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اِعْلانِ نبوت فرمایا تو اللہ پاک نے قریش کو اپنا یہی اِنْعام یاد دِلایا ، ارشاد ہوا :

لِاِیْلٰفِ قُرَیْشٍۙ(۱) اٖلٰفِهِمْ رِحْلَةَ الشِّتَآءِ وَ الصَّیْفِۚ(۲) فَلْیَعْبُدُوْا رَبَّ هٰذَا الْبَیْتِۙ(۳ ( پارہ : 30 ، سورۂ قریش : 1تا 3 )

ترجَمہ کنز الایمان : اس لئے کہ قریش کو مَیل دلایا


 

 



[1]... تفسیر در منثور،پارہ:30 ،سورۂ قریش،زیرِ آیت:1 تا 3 ،جلد:8 ،صفحہ:634 تا 635 ملخصًا۔