Book Name:Mosam Sarma Ki Barkat
بہر حال ! موسمِ سَرما اور موسمِ گرما میں جہنّم کی یاد ہے۔ بُخاری شریف حدیث نمبر 537میں ہے : جہنّم نے اپنے رَبّ کے پاس شکایت کی کہ میرے بعض اَجزا ( Parts ) نےبعض کو کھالیا ہے ، تواِسے 2مرتبہ سانس کی اِجازت دی گئی ، ایک سردی میں ایک گرمی میں۔ جوتیزگرمی تم پاتےہویہ دوزخ کی گرم سانس سے ہے اورجوتیز ٹھنڈک تم پاتے ہویہ اُس کی ٹھنڈی سانس سےہے۔ ( [1] )
مشہور مفسرِ قرآن ، حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں : دوزخ جب اُوپرکو سانس لیتا ہے تو دُنیا میں عمومًا سردی کا زورہوتا ہے اورجب نیچے کوسانس چھوڑتاہے تو عمومًا گرمی کی شدت ( ہو جاتی ہے ) ۔ ( [2] )
پیارے اسلامی بھائیو ! سردیوں کا موسم بہت بابرکت ہے۔ اس موسم میں بہت ساری برکتوں کا نزول ہوا ہے ؛ مثلاً * اللہ پاک کے نبی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام پر پہلی وحی ( Revelation ) سردی کے موسم میں نازِل ہوئی ؛ سخت سردی کا موسم تھا ، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام اپنے اَہْلِ خانہ کو ساتھ لے کر مَدْیَن سے مِصْر کی طرف جا رہے تھے ، راستے میں رات ہو گئی ، سردی بڑھ گئی ، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے آگ کے ذریعے گرمائش حاصِل کرنےکا ارادہ فرمایا ، دیکھا تو آپ کو دُور ایک جگہ آگ جلتی ہوئی نظر آئی ، آپ عَلَیْہِ السَّلَام آگ لینے کے لئے وہاں پہنچے تو معلوم ہوا وہ آگ نہیں بلکہ ایک درخت پر اللہ پاک کی تجلی ظاہِر ہو رہی ہے۔
سُبْحٰنَ اللہ ! حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام لینے آگ گئے تھے مگر اللہ پاک سے ہمکلامی کا شرف