Book Name:Mosam Sarma Ki Barkat

سردیوں میں رضائیاں تیار کروا کر غریبوں میں تقسیم فرمایا کرتے تھے ، ایک صاحب نے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ سے رضائی کی درخواست کی  لیکن اُس وقت تک سب رضائیاں تقسیم ہوچکی تھیں تو آپ نے  اپنے چھوٹے بھائی والی وہی چادر اتار کر اسے عنایت فرمادی۔

جناب ذکاء اللہ خان صاحب  ( خادم اعلیٰ حضرت  ) کا بیان ہے کہ سردی کا موسم تھا بعدِ نماز مغرب اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ حسبِ معمول دروازے میں تشریف لاکر سب لوگوں کو رخصت کر رہے تھے خادم کو دیکھ کر فرمایا : آپ کے پاس رضائی نہیں ہے ؟ میں خاموش رہا اُس وقت اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ رَضائی اوڑھے ہوئے تھے وہ خادم کو دے کر فرمایاکہ اسے اوڑھ لیجئے خادم نے قدم بوسی کی سَعادت حاصل کی اور فرمانِ مبارک کی تعمیل کرتے ہوئے وہ رَضائی اوڑھ لی۔ ( [1] )

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

بلی پر رحم کرنا کام آ گیا

جس طرح ہم اپنے آپ کو سخت سردی یا گرمی میں ٹھنڈ یا گرمی سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں ، زَہے نصیب ! اپنے اِرد گرد رہنے والے غریب پڑوسیوں ، رِشتے داروں کاسخت سَردی میں خیال رکھا جائے ، انہیں گرم لباس اور لحاف  ( Quilt ) وغیرہ پیش کئے جائیں بلکہ بے زبان جانوروں پربھی رَحم کرناچاہئےکیونکہ یہ بیچارے اپنی تکلیف و مصیبت کس کو جاکر بتائیں  گے ؟  کیا پتا ہمارا  اِن کے ساتھ کیا جانے والا اچھا سُلوکاللہ پاک کی بارگاہ میں مقبول ہوجائے اوروہی ہماری مغفرت کا سبب بن جائے جیساکہ حضرت شیخ ابو بکرشِبلی بغدادی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کو بعدِ


 

 



[1]... فیضان رضا،صفحہ:175،176۔