Book Name:Mosam Sarma Ki Barkat
اے عاشقانِ رسول ! سردیوں میں خصوصاً فجر و عشا کی نماز نفسِ امارہ پرمُشکل ( Difficult ) ہوتی ہے اور اَفضل عمل وہ ہے جس میں مشقت زیادہ ہو۔حضرت عمر بن عبد العزیز رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : اَفضل عمل وہ ہے جس پر نفس کو مجبورکیا جائے۔ ( [1] ) حضرت صَفْوان بن سُلَیم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ گرمیوں میں گھر کے اَندر اور سردیوں میں چھت پر نماز پڑھتے تاکہ نیند نہ آئے۔اورآپ کا سجدے کی حالت میں اِنتقال ہوا۔ ( [2] )
بنا دے مجھے نیک نیکوں کا صَدقہ گناہوں سے ہر دم بچا یاالٰہی !
عبادت میں گزرے مری زندگانی کرم ہو کرم یاخدا ! یاالٰہی ! ( [3] )
( 3 ) : سردِی میں وُضُو کرنے کے فضائل
پیارے اسلامی بھائیو ! سردِی کا موسم ہو ، خوب ٹھنڈ پڑ رہی ہو ، آدمی گرم بستر سے اُٹھے ، سخت سردِی میں ٹھنڈے پانی سے وُضُو کرے ، یقیناً مشکل تو ہوتی ہے ، نفس سُستی ( Laziness ) تو دِلاتا ہے لیکن یہی تو امتحان ہے ، اگر ہم تھوڑی مشقت اُٹھا لیں تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! بڑا ثواب نصیب ہو گا۔ ( 1 ) : معجمِ اوسط میں ہے : جس نے سخت سردی میں کامِل وُضو کیا اُس کے لئے ثواب کے 2 حصّے ہیں۔ ( [4] ) ( 2 ) : ایک روایت میں ہے : مشقّت کے وقت وُضو کرنے والے کو قیامت کے دِن عرش کا سایہ نصیب ہوگا۔ ( [5] )