Book Name:Data Hazoor Aur Adab Ki Taleem

سب کچھ حقیقت میں ہمارا نہیں بلکہ اللہ پاک کا ہے ، رَبِّ کائنات فرماتا ہے :

اِنَّ اللّٰهَ اشْتَرٰى مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَهُمْ وَ اَمْوَالَهُمْ   ( پارہ : 11 ، سورۂ توبہ : 111 )

ترجَمہ کنزُ الایمان : بےشک اللہ نے مسلمانوں سے  ان کے مال اور جان خریدلئے ہیں۔

مشہور مفسرِ قرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ عَلَیْہ   اس آیت کے تحت فرماتے ہیں : مؤمِن کو چاہئے کہ سمجھےکہ میں اور میرا مال رَبّ  کریم کے ہاں فروخت ہو چکے ، میری کوئی چیز اپنی نہیں ، اپنے ہر عُضْو ، ہر وَقْت اور ہر مال کو اللہ پاک کی مرضِی کے مطابق صَرْف ( یعنی استعمال ) کرے ، ورنہ خائِن ( یعنی خیانت کرنے والا ) ہو گا۔( [1] )

اللہ اکبر !  پیارے اسلامی بھائیو !   معلوم ہوا؛ ہماری جان  اَصْل میں ہماری نہیں ، رَبِّ کریم کی دِی ہوئی امانت ہے ، اس لئے ہم پر لازِم ہے کہ اس امانت میں خیانت نہ کریں بلکہ اس امانت کا ادب بجا لائیں۔

اپنی بےادبی کی مثالیں

 * خود کو ذِلَّت پر پیش کرنا * اپنی ناقدری کرنا * لوگ مذاق اُڑائیں ، ایسے کام کرنا * جسے دیکھ کر لوگ ہنسیں ، ایسا حلیہ اپنانا * جسم پر اُلٹے اُلٹے ٹَیٹُو ( Tattoo ) بنوانا * اپنا حلیہ بگاڑنا یہ سب اپنی بےادبی کی مثالیں ہیں۔ حُضُور داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ عَلَیْہ   فرماتے ہیں : اپنے آپ کے ادب میں سے ہے کہ آدمی ہمیشہ سچ بولے ( کہ جھوٹ بُرا ہے ، لہٰذا جھوٹ بول کر اپنی زبان کو گندا کرنا خُود کی بےادبی ہے ) ۔ مزید فرماتے ہیں : آدمی کو چاہئے کہ کم کھائے تاکہ طہارت گاہ ( یعنی بیتُ الخلا ) میں زیادہ نہ جانا پڑے ، اسی طرح پردے کے


 

 



[1]...تفسیر نعیمی ، جلد : 11 ، صفحہ : 78بتغیر۔