Book Name:Azmaish Ki Hikmatain

بغیر ذِکْرُ اللہ اور نبی کریم صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم پر درود پڑھے وہاں سے متفرق (یعنی جُدا جُدا) ہو گئے ، انہوں نے نقصان کیا ، اللہ پاک چاہے عذاب دے اور چاہے تو بخش دے۔ ([1])

بیٹھنے کی سنتیں :   * حضرت ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں : میں نے سرکارِ دو عالم صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کو کعبہ شریف کے صحن میں اِحْتِبَاء کی صُورت میں تشریف فرما دیکھا۔ (اِحْتِباء کا مطلب یہ ہے کہ آدمی سُرین کے بَل بیٹھے اور اپنی دونوں پنڈلیوں کو دونوں ہاتھوں کے حلقے میں لے لے ، اس قسم کا بیٹھنا عاجزی میں شُمار ہوتا ہے) * حُضُور پُر نُور صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم جب نمازِ فجر پڑھ لیتے تو چار زانو (یعنی چوکڑی مار کر) بیٹھے رہتے ، یہاں تک کہ سُورج اچھی طرح طُلُوع ہو جاتا۔ * حُضُورِ انور صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کبھی کسی مجلس میں کسی کی طرف پاؤں پھیلا کر نہیں بیٹھتے تھے ، نہ اولاد کی طرف ، نہ ازواجِ پاک کی طرف ، نہ غُلاموں کی طرف  * مبلغ اور مُدَرِّس کے لئے دورانِ بیان و تدریس سُنّت یہ ہے کہ پیٹھ قبلے کی طرف رکھیں تاکہ ان سے علم کی باتیں سننے والوں کا رُخ قبلے کی طرف ہو سکے۔      

بیٹھنے کے آداب : * دو زانو (یعنی جس طرح نماز میں اَلتّحِیَّات میں بیٹھتے ہیں ، اس طرح بیٹھنا) اَفْضَل ہے * حضرت ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا اکثر قبلے کو منہ کر کے بیٹھتے تھے * اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : پِیر و اُستاد کے بیٹھنے کی جگہ پر ان کی غیر موجودگی میں بھی نہ بیٹھے۔ * جب کسی اجتماع یا مجلس میں آئیں تو لوگوں کو پھلانگ کر آگے نہ جائیں ، جہاں جگہ ملے ، وہیں بیٹھ جائیں * جب بیٹھیں تو جوتے اُتار لیں ، آپ کے قدم آرام پائیں گے * جب بھی بیٹھیں پردے کی جگہوں کی کیفیت نظر نہیں آنی چاہئے ، لہٰذا “ پردے میں پردہ “ کے لئے


 

 



[1]...مستدرک ، جلد : 2 ، صفحہ : 168 ، حدیث : 1869۔