Book Name:Azmaish Ki Hikmatain

نے سَر مُبَارَک اُٹھایا ، پوچھا : کون ہے؟ میں نے عرض کیا : حُضُور! عَبْدُالرَّحْمٰن۔ فرمایا : کیا کام ہے؟ میں نے عرض کیا : یا رسولَ اللہ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم ! آپ نے اتنا لمبا سجدہ کیا ، مجھے خوف ہونے لگا تھا کہ کہیں اللہ پاک نے سجدہ ہی میں رُوح مُبَارَک قبض نہ فرما لی ہو۔

 عاشقِ زار کی محبت بھری بات سُن کر اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشِمی ، مُحَمَّد عربی  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے طویل سجدے کی حکمت بیان کی ، فرمایا : میرے پاس جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلام حاضِر ہوئے اور بتایا : یا رسولَ اللہ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم ! اللہ پاک فرماتا ہے : اے محبوب  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم ! جو آپ پر درود پڑھے گا ، میں اس پر رحمتیں نازِل فرماؤں گا ، جو آپ پر سلام بھیجے گا ، میں اس پر سلامتی اُتاروں گا۔ اس نعمت کا شکر ادا کرنے کے لئے میں نے اتنا لمبا سجدہ کیا۔ ([1])   

اللہُ اَکْبَر! اے عاشقانِ رسول! غور کیجئے! * دُرود کس نے پڑھنا ہے؟ اُمَّتی نے * رحمت کسی پر اُترے گی؟ اُمَّتی پر * سلام کس نے بھیجنا ہے؟ اُمَّتی نے * اللہ کریم کی سلامتی کس پر اُترے گی؟ اُمَّتی پر *  اور سجدۂ شکر کون ادا کر رہا ہے؟ اُمَّت کا غم کھانے والے ، شفاعت فرمانے ، اُمَّت کوبخشوانےوالے ، جَنَّت میں پہنچانے والے آقا صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم ...! سُبْحٰنَ اللہ! اندازہ کیجئے! ہمارے پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کو اپنی اُمَّت سے کتنا پیار ہے۔ اللہ! اللہ! اُمَّت گُنَاہ کرے ، آقا  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  راتیں رَوْ رَوْ کر گُزاریں ، اُمَّت کو نعمت ملے ، آقا  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  شکر کے سجدے کریں۔ اَعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بھائی جان ، مولانا حسن رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں :


 

 



[1]...مسندِ اَحْمَد ، جلد : 1 ، صفحہ : 191 ، حدیث : 1664۔