Book Name:Qurani Waqiyat
بیان میں حَرَج نہیں ، جیسے حضرت آصف بن برخیا رضی اللہُ عنہ نے اپنی طاقت و قوت و عِلْم کا بیان کیا اور عَمَلی طور پر دکھایا بھی۔ (8)اس واقعے سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہم کی کرامات حق ، عقلی طور پر ممکن اور نقلی دلائل سے ثابت ہیں۔ عقلی طور پر ممکن اس لئے ہے کہ ولی کی کرامت دَرحقیقت اللہ پاک کی قدرت سے ہوتی ہے اور اللہ پاک ہر چیز پر قادِر ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ہم کرامات سے مُتَعَلِّق قوانینِ قدرت کی تفصیل سے واقِف نہیں لیکن ہماری عدمِ واقفیت کسی ممکن و موجود چیز کو ناممکن و غیرموجود نہیں کرسکتی ، جیسے آج سے ہزار(1000) سال پہلے پیدا ہونے والا شخص ہوائی جہاز کے اُڑنے کو نہیں سمجھ سکتا تھا بلکہ آج ہی کے زمانے میں اگر کوئی شخص غاروں میں پیدا ہوا ہو اور اس نے کبھی جہاز اُڑتے نہ دیکھا ہو تو وہ اِس بات کا انکار کردے گا کہ لاکھوں ٹَن وزنی لوہے کی چیز ہوا میں اُڑ سکتی ہے ، لیکن لازِمی بات ہے کہ کسی کی لا علمی سے جہاز کا اُڑنا تو ناممکن نہیں ہوجائے گا۔ کراماتِ اولیا کی حقانیت تمام اولیائے کرام ، بڑےعُلَما وفُقہائے کرام اور مُحدِّثین کا مذہب ہے ، نیز اہلِ سُنَّت کے جمہور مُحقِّق آئمہ کے نزدیک صحیح و راجح قول یہ ہے کہ ہر وہ چیز جو انبیائے کرام علیہم الصلوۃ ُو السلام کا معجزہ ہوسکتی ہے ، وہ اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہم سے کرامت کے طور پر ممکن ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ اس سے نبوت والا چیلنج کرنا مقصود نہ ہو۔ معجزہ اور کرامت میں فرق یہ ہے کہ معجزہ نبی سے صادر ہوتا ہے اور کرامت ولی سے۔ اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہم سے کرامات ثابت ہونے پر قرآنِ پاک اور بکثرت احادیثِ