Book Name:Qurani Waqiyat
تا44 میں بیان فرمایا ہے :
قَالَ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اَیُّكُمْ یَاْتِیْنِیْ بِعَرْشِهَا قَبْلَ اَنْ یَّاْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ(۳۸) قَالَ عِفْرِیْتٌ مِّنَ الْجِنِّ اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ تَقُوْمَ مِنْ مَّقَامِكَۚ-وَ اِنِّیْ عَلَیْهِ لَقَوِیٌّ اَمِیْنٌ(۳۹) قَالَ الَّذِیْ عِنْدَهٗ عِلْمٌ مِّنَ الْكِتٰبِ اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ یَّرْتَدَّ اِلَیْكَ طَرْفُكَؕ- (پ۱۹ ، النمل : ۳۸۔ ۴۰)
ترجمۂ کنزُالعِرفان : سلیمان نے فرمایا : اے درباریو! تم میں کون ہے جو اُن کے میرے پاس فرمانبردار ہوکر آنے سے پہلے اس کا تخت میرے پاس لے آئے ایک بڑا خبیث جن بولا کہ میں وہ تخت آپ کی خدمت میں آپ کے اس مقام سے کھڑے ہونے سے پہلے حاضر کردوں گا اور میں بیشک اس پر قوت رکھنے والا امانتدار ہوں اُس نے عرض کی جس کے پاس کتاب کا علم تھا کہ میں اسے آپ کی بارگاہ میں آپ کے پلک جھپکنے سے پہلے لے آؤں گا ۔
اس واقعے میں عِلْم کے بہت سے قیمتی موتی ہیں : (1)جنات کا وُجود قرآنِ کریم سے ثابِت ہے اور یہ انسانوں سے ہٹ کر اللہ پاک کی ایک جداگانہ مخلوق ہے۔ یاد رکھیے! جنات کے وُجود کا اِنکار کفر ہے۔ (2)حضرت سلیمان علیہ السلام کی بادشاہت جنات پر بھی جاری تھی۔ (3)جنات کو عام انسانوں سے بڑھ کر تَصَرُّفات کی طاقت حاصل ہے۔ (4) عِلْم و فضل والے مسلمان عطائے خداوندی سے جنات سے بڑھ کر طاقت و قوت و اختیار و تَصَرُّف و عِلْم رکھتے ہیں۔ (5)کتاب کا عِلْم رکھنے والے سے یہاں مُراد حضرت آصف بن بَرخیا رضی اللہُ عنہ تھے ، یہی قول زیادہ صحیح ہے اور جمہور مفسرین کا اِسی پر اِتِّفاق ہے۔ (تفسیر نسفی ، پ19 ، النمل ، تحت الآیۃ : 40 ، ص847)(6) کتاب کے عِلْم سے مراد لَوحِ محفوظ اور اِسمِ اعظم کا عِلْم ہے۔ (7)صحیح مقصد کے لئے اپنے عِلْم و فضل کے اِظہار و