Qurani Waqiyat

Book Name:Qurani Waqiyat

مبارَکہ میں دلائل موجود ہیں۔ حضرت مریم   رضی اللہُ عنہا  کے پاس بے موسمی پھل آنا ، کھجور کا سوکھا تنا ہلانے سے اُن پر پکی ہوئی عمدہ اور تازہ کھجوریں گرنا ، اصحابِ کہف   رضی اللہُ عنہم  کا غار میں سینکڑوں سال تک سوئے رہنا اور آصف بن بَرخیا  رضی اللہُ عنہ  کا پلک جھپکنے سے پہلے تخت لانا یہ سب واقعات قرآنِ پاک میں موجود ہیں اور کراماتِ اولیاء کی روشن دلیل ہیں۔ یونہی صحابۂ کرام   رضی اللہُ عنہم    سے بے شمار کرامتوں کا ظہور احادیث میں موجود ہے جو  کرامات کے ثبوت کی واضح دلیل ہے۔

حضرت سلیمان  علیہ  السلام  نے عظیم الشان تخت کے دور دراز کے علاقے سے چند لمحوں میں پہنچنے کے عظیم واقعے پر فوراً اِس کمال کو الله پاك کی رَحمت کی طرف منسوب کیا کہ یہ میرے ربِّ کریم کا فضل ہے۔ یہی انبیائے كرام  علیہم  الصلوۃ و السلام  و صالحین (نیک بندوں) کی سُنّت و عادت ہے اور یہی حکمِ خداوندی ہے کیونکہ بندے کو اپنی کسی خوبی و کمال پر خود پسندی کا شکار نہیں ہونا چاہیے ، یہ خود ایک مذموم صفت ہونے کے ساتھ دیگر کئی خرابیوں کی بنیاد ہے ، اِس سے تکَبُّر پیدا ہوتا ہے ، آدمی اپنے گناہوں کو بھولنے اور خامیوں کو نظر انداز کرنے لگتا ہے جس سے اِصلاح کی اُمید کم ہوجاتی ہے ، یونہی خود پسند آدمی اپنی عبادات اور نیک اعمال کو یاد رکھتا اور اُن پر اِتراتا ہے جس کے نتیجے میں وہ اللہ پاک سے غافل ہوجاتا ہے اور اُس کی خفیہ تدبیر سے بے خوف ، اِخلاص سے دور ، دوسروں سے تعریف کا طالِب ہوکر ریاکاری کی تباہ کاری میں جاپڑتا ہےالامان والحفیظ۔ قرآنِ کریم ، حدیث اور تاریخ میں انبیائے کرام  علیہم  الصلوۃ والسلام  اور سلف صالحین کے حالات و واقعات پڑھیں تو واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ